اسلام آباد سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان محسود نے اپنے 'اغوا' ہونے کی خبروں کی سختی سے تردید کردی۔

اپنے ویڈیو پیغام میں ایاز محسود نے کہا کہ 'میں ڈیرہ اسمٰعیل خان (ڈی آئی خان) میں خیریت سے ہوں اور اپنے رشتہ داروں سے ملنے یہاں آیا ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ 'میرے موبائل فون کھو گئے ہیں اس لیے گھر والوں سے رابطہ نہ کرسکا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میری درخواست ہے کہ میرے نام پر کوئی پریشانی یا افواہ پھیلائے نہ اداروں کو بدنام کرے، میں بالکل محفوظ ہوں اور حکومت و دیگر کا شکر گزار ہوں کہ میرے لیے اتنے پریشان ہوئے۔'

واضح رہے کہ اسلام آباد میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) طاہر خان داوڑ کے اغوا اور ان کا جسد خاکی افغانستان سے ملنے کے دوسرے ہی روز دارالحکومت سے ایک اور سرکاری عہدیدار کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

پولیس کے مطابق اسلام آباد سے سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان گزشتہ روز لاپتہ ہوئے، وہ میلو ڈی میں سی ڈی اے دفتر گئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ایاز خان نے گزشتہ رات اپنے گھر فون کیا کہ تاخیر سے آؤں گا لیکن وہ گھر نہیں لوٹے۔

مزید پڑھیں: 'ایس پی طاہر خان داوڑ کی لاش براستہ طورخم پاکستان منتقل کی جائے گی'

پولیس ذرائع کے مطابق میلو ڈی کے گرد نصب سیف سٹی کے کیمرے بھی خراب ہیں، جس کی وجہ سے ان کی مذکورہ علاقے میں نقل حرکت کے حوالے سے تفصیلات حاصل نہیں کی جاسکتیں۔

ادھر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے اہل خانہ کی جانب سے پولیس کو درخواست موصول ہوگئی ہے، گمشدگی کی درخواست پر رپورٹ درج کرکے تلاش شروع کردی گئی ہے۔

بعد ازاں سی ڈی اے افسر کی گمشدگی پر تھانہ آبپارہ میں باقاعدہ درخواست دے دی گئی، جو ان کے برادر نسبتی حسن کی جانب سے دی گئی تھی۔

درخواست میں پولیس کو بتایا گیا کہ بہنوئی ایاز خان گھر سے جی سکس میں قائم سی ڈی اے دفتر گئے تھے اور ایاز خان رات 8 بجے تک اپنی اہلیہ سے رابطے میں تھے اور جلد گھر آنے کا بتایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایس پی طاہر خان داوڑ کا اغوا، قتل: وزیراعظم کا معاملے کی تحقیقات کا حکم

درخواست میں بتایا گیا کہ رات 8 بجے کے بعد ایاز خان کے دونوں موبائل نمبر اچانک بند ہو گئے، بعد ازاں اہل خانہ سی ڈی اے آفس سیکٹر جی 6 گئے تو ایاز خان کی گاڑی وہاں موجود تھی لیکن وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔

پولیس کو بتایا گیا کہ گزشتہ روز سے اب تک ایاز خان نہ ہی گھر واپس آئے اور نہ ہی کوئی رابطہ کیا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ اسلام آباد سے ایس پی طاہر خان داوڑ کو اغوا کیا گیا تھا اور کئی روز بعد ان کی تشدد زدہ لاش افغانستان سے برآمد ہوئی تھی، جسے گزشتہ روز افغانستان نے پاکستانی حکام کے حوالے کردیا تھا۔

وزیرستان سے تعلق رکھنے والے طاہر خان داوڑ کو رواں برس کے آغاز میں دیہی علاقوں کا ایس پی بنایا گیا تھا اس سے قبل وہ یونیورسٹی ٹاؤن اور فقیر آباد میں بحیثیت ڈی ایس پی اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔

خیال رہے کہ وہ 26 اکتوبر کو ہی پشاور سے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہیں اسی روز اغوا کرلیا گیا تھا، ان کے اہلِ خانہ نے اسلام آباد پولیس کو بتایا تھا کہ ان کا فون شام پونے 7 بجے سے بند جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: ایس پی طاہر داوڑ کی لاش حوالے کرنے میں تاخیر پر پاکستان کا اظہار تشویش

یہ بات بھی مد نظر رہے کہ ایس پی اس سے قبل بنوں میں تعیناتی کے دوران 2 خود کش حملوں کا سامنا کرچکے تھے جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔

گزشتہ روز مقتول ایس پی طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ پشاور پولیس لائن میں ادا کی گئی اور انہیں حیات آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں