سری لنکا میں پیدا ہونے والے آئینی بحران کے نتیجے میں ملک کی پارلیمنٹ میں دوسرے روز بھی اراکین نے اپنے مخالفین پر چلی پاؤڈر اور مکوں کی بارش کر دی جس کے نتیجے میں ایوان میدان جنگ بنا رہا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کیرو جے سوریا کو ان کی پارٹی کے مخالفین نے ایوان میں داخل ہونے سے روک دیا، تاہم ایک گھنٹے بعد غیر مسلح پیرا ملٹری فورس کے عہدیداروں اور افسران نے انہیں اسمبلی کے اندر پہنچایا۔

پیرا ملٹری فورس کے عہدیداروں نے اسپیکر کیرو جے سوریا کو گھیرے میں لے کر ایوان کا اعتماد کھونے والے وزیر اعظم راجا پکسے کے حامیوں سے تحفظ فراہم کیا، کیونکہ وہ اسپیکر پر کتابیں اور اسٹیشنری اچھال رہے تھے۔

راجا پکسے کے حامی اراکین نے فرنیچر کو توڑ کر پیرا ملٹری فورسز کے عہدیداروں پر بھی حملہ کیا، جبکہ پولیس اور مخالف اراکین پر چلی پاؤڈر بھی پھینک دی۔

یاد رہے کہ سری لنکا میں 26 اکتوبر کو صدر متھری پالا سری سینا کی جانب سے وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کو ہٹا کر ان کی جگہ سابق صدر مہندا راجاپکسے کو وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا

صدر کے اس فیصلے کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوا تھا اور ایوان میں راجا پکسے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی جس کی کامیابی پر انہیں ایوان کا اعتماد حاصل نہیں تھا تاہم وہ اس تحریک کی کامیابی کو ماننے سے انکاری تھے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے بھی صدر کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو بحال کردیا تھا اور قبل از انتخابات کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔

برطرف وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کی پارٹی کے رکن گیمینی جے وکراما پریرا کا کہنا تھا کہ ان کے چہرے پر چلی پاؤڈر پھینکا گیا جس کے باعث انہیں پارلیمنٹ کے میڈیکل سینٹر میں طبی امداد کی ضرورت پڑی۔

قبل ازیں گزشتہ روز بھی سری لنکا کی پارلیمنٹ میں مہندا راجہ پکسے کے اسپیکر سے متعلق متنازع دعویٰ پر پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا تھا۔

مہندا راجا پکسے نے دعویٰ کیا تھا کہ اسپیکر انہیں محض ’زبانی ووٹ‘ کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے جس پر مخالف سیاسی جماعت طیش میں آگئی اور چیمبر کے گرد لڑائی شروع ہو گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرلی

ایوان میں معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا اور اسپیکر اسمبلی کرو جے سوریا نے کہا کہ ملک میں نہ کوئی حکومت اور نہ ہی وزیراعظم ہے۔

اپوزیشن جماعت نے مہندرا راجہ پکسے کے بیان پر ووٹ دینے کا کہا اور اسی دوران متعدد اراکین اسمبلی ایوان کے وسط میں جمع ہو گئے اور متعدد اسپیکر کی جانب نعرے لگاتے ہوئے بڑھے اور ان کے رویے کو ’جانبدار‘ قرار دیتے ہوئے مخالفت کرنے لگے۔

جس کے بعد تقریباً 50 اراکان اسمبلی آپس میں لڑ پڑے، مہندا راجا پکسے کے حامیوں نے پانی کی بوتلیں، کتابیں اور کچرا دان اسپیکر کی جانب پھینکے اور اسپیکر اسمبلی کی حامیوں نے انہیں اپنے گھیرے میں لیکر تحفظ فراہم کیا۔

سری لنکن پارلیمنٹ میں ’تشدد زدہ‘ ماحول آدھے گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں