سی این این کے صحافی کو وائٹ ہاؤس کا پاس جاری کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2018
سی این این کے صحافی جم اکوسٹا عدالت سے اپنے حق میں فیصلہ آنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی
سی این این کے صحافی جم اکوسٹا عدالت سے اپنے حق میں فیصلہ آنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی

امریکا کی عدالت نے نشریاتی ادارے کیبل نیوز نیٹ ورک (سی این این) کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اس کے وائٹ ہاؤس کے نمائندے جم اکوسٹا کو پریس پاس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے لیے 'سی این این' کے سینئر نمائندے جم اکوسٹا کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے ان کا پریس پاس منسوخ کردیا تھا۔

سی این این نے امریکی صدر کے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے مشکل سوال پر سی این این کے صحافی کو کھری کھری سنادی

سی این این کی جانب سے مقدمے میں کہا گیا تھا کہ پریس پاس منسوخ کر کے امریکی قانون کی پہلی اور پانچویں ترمیم کے تحت سی این این اور جم اکوسٹا کے حقوق سلب کیے گئے۔

جمعہ کو وفاقی جج ٹموتھی کیلی نے مقدمے کا باقاعدہ فیصلہ تو نہیں سنایا لیکن 'سی این این' کی درخواست پر جم اکوسٹا کو وائٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت دیتے ہوئے پریس پاس جاری کرنے کا حکم دیا۔

جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اس مقدمے میں مجموعی طور پر سی این این اور اکوسٹا ہی کامیاب رہیں گے۔

سی این این نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ پانچویں ترمیم کے تحت وائٹ ہاؤس نے اکوسٹا کا پریس پاس منسوخ کرنے کے لیے درکار قانونی کارروائی نہیں کی تھی اور جج نے بھی اسی کو بنیاد بنا کر عارضی فیصلہ سنایا۔

تاہم وفاقی عدالت کے جج نے واضح کیا کہ انہوں نے امریکی قانون کی پہلی ترمیم کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ نہیں سنایا اور اگر وائٹ ہاؤس طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے پریس پاس کو منسوخ کرتا ہے تو وہ ایسا کرنے کا مجاز ہے۔

جج ٹموتھی کیلی نے اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز کی جانب سے اکوسٹا پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سی این این کے صحافی نے وائٹ ہاؤس کی خاتون انٹرن کو غیر مناسب انداز میں ہاتھ لگایا۔

عدالت کے باہر سی این این کے صحافی نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے اپنے صحافی دوستوں کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’اب کام پر واپس چلتے ہیں‘۔

سی این این اور اس کے صحافی کا مقدمہ لڑنے والے وکیل ٹیڈ بوٹروس نے بھی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آج امریکا کی پہلی ترمیم اور صحافت کے لیے بہترین دن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ سے بحث: سی این این کے رپورٹر کا وائٹ ہاؤس میں داخلہ بند

سی این این نے بھی اس فیصلے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے پر مسرور ہیں اور ہماری نظریں مکمل فیصلے پر مرکوز ہیں، ہم ان تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ناصرف سی این این بلکہ آزاد اور مضبوط امریکی صحافت کا ساتھ دیا۔

سی این این نے ناصرف وائٹ ہاؤس سے اکوسٹا کا پریس پاس واپس کرنے کی درخواست کی بلکہ عدالت سے بھی کہا کہ وہ امریکی صدر کی جانب سے پاس منسوخ کیے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دے تاکہ اس فیصلے کی روشنی میں مستقبل میں دیگر صحافیوں کو انتظامیہ اور حکومت کی انتقامی کارروائی سے بچایا جا سکے۔

اس تمام تر معاملے کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران سی این این کے صحافی جم اکوسٹا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روسی مداخلت کے حوالے سے سوال کیا جس پر وہ برہم ہو گئے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’میرے خیال میں مجھے ملک چلانے دیا جائے اور آپ سی این این چلائیں، یہی بہتر ہوگا‘۔

امریکی صدر نے سی این این کے رپورٹر کو بیٹھنے کا کہا لیکن رپورٹر نے اپنا سوال جاری رکھا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ کو مزید طیش آگیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے قدرے غصے میں کہا کہ ’بس بہت ہوگیا، بس بہت ہوگیا، بیٹھ جاؤ‘۔

تاہم جم اکوسٹا نے امریکی صدر کے غصے کو خاطر میں لائے بغیر اپنے اگلا سوال پوچھا کہ ’کیا آپ کو روسی مداخلت پر تشویش ہے‘۔

جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ چاہتے ہوئے جواب دیا کہ ’میں کسی روسی مداخلت کو نہیں مانتا، یہ سب افواہ ہے‘۔

صدر کے منع کرنے کے باوجود رپورٹر نے اپنا سوال جاری رکھا تو ٹرمپ پریس کانفرنس چھوڑ کر جانے لگے جس پر میزبان خاتون نے رپورٹر سے مائیکرو فون لے لیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ واپس روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ’امریکی چینل کے لیے شرمناک ہے کہ تم جیسے رپورٹرز رکھے ہوئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تم بہت بدتمیز شخص ہو، تمہیں سی این این میں کام نہیں کرنا چاہیے‘۔

امریکی صدر کے تضحیک آمیز جملے پر رپورٹر نے کھڑے ہو کر اپنی بات کرنی چاہی تو ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’تم غلط خبریں دیتے ہو جس سے تمہارا چینل چلتا ہے، تم لوگوں کے دشمن ہو‘۔

اس کے بعد وائٹ ہاؤس نے سی این این کے صحافی کا وائٹ ہاؤس کا پریس پاس منسوخ کردیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کی سیکریٹری سارہ سینڈرز نے جم اکوسٹا پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں انٹرن کی حیثیت سے کام کرنے والی صحافی کو نامناسب انداز میں ہاتھ لگایا تھا، تاہم اکوسٹا نے اس کو سفید جھوٹ قرار دیا تھا۔

معاملے پر سی این این کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سیکریٹری سارہ سینڈرز نے جھوٹ کہا ہے، پریس پاس کو مشکل ترین سوال پوچھنے پر منسوخ کیا گیا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں