فیس بک کا کہنا ہے کہ صارفین کی معلومات پر مبنی دستاویزات کے حصول کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے کی گئی درخواستوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس کے پہلے 6 ماہ میں ناقابل یقین اضافہ ہوا ہے۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے جنوری سے جون 2018 کے دوران صارفین کی معلومات کے حصول کے لیے 16 ہزار 580 درخواستیں دیں جو 2016 میں پورے سال میں کی گئی درخواستوں سے بھی زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ برس 2017 میں مجموعی طور پر22 ہزار 24 اور 2016 میں 13 ہزار 613 درخواستیں بھیجی تھیں۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو درخواستوں سے 53 فیصد دستاویزات فراہم کی گئیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ معلومات کس نوعیت کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:فیس بک صارفین کے ڈیٹا کے لیے پاکستانی درخواستوں میں معمولی کمی

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی درخواستیں عام طور پر قانون کے نفاذ سے متعلق دستاویزات کی ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ فیس بک امریکا، میانمار، بھارت اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں انتخابات میں مداخلت کے علاوہ جرائم، نفرت انگیزی پھیلانے اور جھوٹی خبروں کو پھیلنے سے روکنے کے چیلنج سے نبرد آزما ہے۔

فیس بک کا کہنا تھا کہ حکومت کی درخواستوں پر متعلقہ قوانین اور خدمات کی شرائط کے مطابق جواب دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:فیس بک پر سنگین الزامات : نیویارک ٹائمز کی چشم کشا رپورٹ

سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہمیں جودرخواستیں موصول ہوتی ہیں ہر ایک کا قانونی طور پر بغور جائزہ لیا جاتا ہے اور جو مبہم ہوں یا حد سے زیادہ معلومات مطلوب ہوں تو ہم یا مسترد کرتے ہیں یا درخواست کے حوالے سے مزید وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے’۔

فیس بک نے کہا کہ وہ حکومت کی درخواستوں کو اس لیے منظور کرتے ہیں کیونکہ حکومتوں کو زیرالتوا معمول کے قانونی عمل کے لیے اکاؤنٹ کی محفوظ معلومات درکار ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک صارفین کے حوالے سے معلومات کے حصول کے لیے رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران درخواستوں میں معمولی کمی آئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں