اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے میانمار میں فوج کی جانب سے پرتشدد مہم چلانے اور روہنگیا مسلمانوں پر مسلسل تشدد اور حقوق خلاف ورزیوں پر مذمتی قرارداد منظور کرلی اور ان کارروائیوں کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور توہین قرار دیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی نے 10 کے مقابلے میں 142 ووٹوں سے روہنگیا مسلمانوں کی حقوق کی خلاف ورزی کی قرار داد منظور کی جبکہ 26 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرار داد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں چین کے علاوہ میانمار کا ہمسایہ ملک کمبوڈیا، لاؤس اور روس شامل ہیں جبکہ 11 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے بنگلہ دیش نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

قرار داد میں روہنگیا کے خلاف میانمار کی فوج کی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا جس کے نتیجے میں اگست 2017 کے بعد 7 لاکھ 23 ہزار روہنگیا مسلمان اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کی جانب ہجرت پر مجبورہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزینوں کی جبراً واپسی روک دی

میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر امتیازی سلوک ختم کرکے روہنگیا مسلمانوں کو برابری کے شہری کے حقوق دیے جائیں۔

خیال رہے کہ میانمار اقلیتی مسلمان روہنگیا کو بنگالی قرار دیتے ہوئے اپنے شہری تسلیم نہیں کرتا حالانکہ وہ کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کی 1982 کے بعد سے شہریت ختم کردی گئی جس کے نتیجے میں وہ کسی ریاست کے شہری نہیں رہے اور ان کی اظہاررائے، نقل و حرکت آزادی سمیت دیگر حقوق کو صلب کیا جارہا ہے۔

میانمار میں اگست 2017 میں روہنگیا مسلمانوں کا بحران شدت اختیار کرگیا تھا جب فوج نے شمالی ریاست رخائن میں کارروائی کی تھی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:میانمار، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کا کوئی جواز نہیں دے سکتا، امریکا

روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر مذمتی قرار کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 57 ممالک، یورپین یونین اور کینیڈا کے تعاون سے پیش کیا گیا تھا۔

قرار داد میں میانمار کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے شدید تشویش ظاہر کی گئی، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ میانمار کے فوجی حکام کو انسانیت کے خلاف جرائم اور روہنگیا نسل کشی پر عالمی عدالت میں مقدمات قائم کیے جائیں۔

اقوام متحدہ میں میانمار کے مندوب ہاؤ دو سوان کا کہنا تھا کہ یہ قرار داد سیاسی بنیادوں پر پیش کی گئی اور یک طرفہ اور امتیازی قرار داد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جنسی تشدد پر میانمار کی فوج کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے چمپیئن کی توجہ میانمار اور ریاست رخائن پر مرکوز ہے جہاں باقی ماندہ روہنگیا موجود ہیں جبکہ یمن اور دیگر جگہوں پر لوگوں کی بھوک مٹانے کے لیے پیسہ بہتر انداز میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔

میانمار کے نمائندے نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس طرح کی قراردادوں اور دیگر مخصوص اور سیاسی بنیادوں پر قراردادیں رخائن کے مسئلے کے حل کے لیے ہماری کوششوں کی مدد نہیں کریں گی’۔

تبصرے (0) بند ہیں