سری لنکا میں سیاسی بحران: سہ فریقی مذاکرات ناکام

18 نومبر 2018
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سری لنکا میں سیاسی بحران ختم کرنے کے لیے جاری سہ فریقی مذاکرات ناکام ہوگئے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ مہینے جنم لینے والے سیاسی ڈیڈ لاک کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے وزیراعظم مہندرا راجہ پکسے، صدر میتھری پالا سری سینا اور رنیل وکراماسنگے کے درمیان پہلی مرتبہ مذاکراتی عمل شروع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کی سپریم کورٹ نے تحلیل پارلیمنٹ بحال کردی

واضح رہے کہ سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے اکتوبر میں نومنتخب وزیر اعظم رنیل وکراماسنگے کو برطرف کردیا تھا اور سابق صدر مہندرا راجہ پکسے کو وزیراعظم منتخب کیا جس پر سپریم کورٹ نے صدارتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

رنیل وکراماسنگے اور مہندرا راجہ پکسے نے صدر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

صدارتی سیکریٹریٹ میں تینوں اہم شخصیات اپنے خصوصی رہنماؤں کے ہمراہ موجود تھے جہاں تقریباً 2 گھنٹے تک مذاکرات جاری رہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ رنیل وکراماسنگے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں وزارت عظمیٰ کے لیے بحال کیا جائے اور مہندرا راجہ پکسے کو چینلج کیا کہ وہ اسمبلی میں اکثریت حاصل کرے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرلی

مہندرا راجہ پکسے کے بیٹے اور رکن اسمبلی نمل نے تصدیق کی کہ مذاکرات ناکامی کا شکار ہوئے اور بتایا کہ مذاکرات میں قبل از انتخابات کے لیے زور دیا گیا۔

نمل راجہ پکسے نے ٹوئٹ کیا کہ ’ہم نے مذاکرات میں عام انتخابات کے لیے زور دیا تاکہ لوگ فیصلہ کریں گے کس کی حکومت آنی چاہیے‘۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ تینوں فریقین نے اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا کہ اگلے پارلیمانی اجلاس میں مثبت رویہ اپنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا

دوسری جانب صدارتی آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر نے ’سیاسی بحران اور پرتشدد ماحول ختم کرنے اور پارلیمنٹ میں سازگار ماحول رکھنے کے لیے فریقین کا اجلاس طلب کیا تھا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں