یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں گولن ہائٹس پر قبضے سے متعلق قرارداد مذمت کے خلاف پہلی مرتبہ امریکا کی جانب سے ووٹ دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

اسرائیلی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سفیر نکی ہیلی کا اس اہم معاملے پر شکر گزار ہوں جو میری پالیسی کے مطابق صرف ووٹ دیا‘۔

مزید پڑھیں: ‘امریکا نے شام میں رہائشی علاقوں پر کیمیائی ہتھیار داغے‘

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل ہمیشہ گولن ہائٹس پر رہے گا اور گولن ہائٹس ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں رہے گی‘۔

واضح رہے کہ امریکا نے اپنے اجتناب کرنے کے عمل کو چھوڑ کر اقوام متحدہ کی قرار داد کے خلاف ووٹ دیا۔

جنرل اسمبلی کمیٹی میں ناقابل پابند قرارداد کے متن کو 151 ووٹ ملے جبکہ 2 ووٹ مخالفت میں آئے، امریکا اور اسرائیل صرف واحد 2 ممالک تھے جنہوں نے اس اقدام کی مخالفت کی جبکہ 14 ممالک نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔

امریکی سفیر نکی ہیلی نے اس قرارداد کو ’بے کار‘ اور ’اسرائیل کے خلاف جانبدارانہ‘ قرار دیا اور اس اقدام کی مخالفت کے لیے شام میں ایران کے فوجی کردار پر خدشات کا اظہار کیا۔

امریکا کی جانب سے ووٹ کا یہ عمل ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی حمایت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کا تسلسل ہے۔

رواں سال ستمبر میں اسرائیل کے لیے امریکی سفیر ڈیوڈ فرائڈمین نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ گولن ہائٹس ’ہمیشہ‘ اسرائیل کے کنٹرول میں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا فوری طور پر شام سے واپس چلا جائے، ایرانی صدر

خیال رہے کہ 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے شام کی گولن ہائٹس کے بہت سے حصوں پر قبضہ کرلیا تھا، تاہم بعد ازاں بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی قرارداد میں گولن ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل اپنے اس اقدام کو ختم کرے۔


یہ خبر 19 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں