وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پولیو ٹیم جعلی اعداد و شمار مرتب اور پولیو ویکسین ضائع کرتے ہوئے پکڑ لی گئی۔

مذکورہ واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اسلام آباد میں پولیو کے فوکل پرسن ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) ڈاکٹر آصف رحیم کا کہنا تھا کہ ٹیم کے تمام 11 اراکین کو برطرف کردیا گیا تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی حرکت نہ کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل بھی قابلِ برداشت نہیں لہٰذا ہم نے سخت سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ یہ کوئی خطا یا غلطی نہیں بلکہ ٹیم کی اس مذموم حرکت کی بدولت بے شمار بچے ویکسین سے محروم رہے جس سے ملک میں پولیو کے خاتمے کا عمل بھی طول پکڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کا پولیو وائرس راولپنڈی میں ہونے کا انکشاف

پولیو پروگرام کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیم نے سبزی منڈی موڑ کی مستقل گزرگاہ پر تعینات ویکسین کے عملے کو رنگے ہاتھوں پکڑا، عملہ اعداد و شمار میں ہر بچے کے جعلی اندراج کے ساتھ ویکسین کے 2 قطرے زمین پر پھینک دیتا تھا۔

مذکورہ معاملے کا علم ہونے پر مانیٹرنگ ٹیم نے اس بارے میں ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کیا اور اس حرکت کے خلاف ضروری کارروائی کرنے کی درخواست کی جو فنڈز کے ضیاع کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ ملک سے پولیو کے خاتمے میں رکاوٹ کی وجہ ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ وفاقی دارالحکومت میں ہوسکتا ہے تو ملک کے دیگر حصوں میں کیا صورتحال ہوگی؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں تمام پولیو ٹیمز کو اس حوالے سے سخت پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ اس طرح کی حرکت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: مئی 2018 سے پہلے پاکستان پولیو سے پاک ہوجائے گا، رانا صفدر

واضح رہے کہ اسلام آباد میں عوام کی بڑی تعداد قبائلی علاقہ جات سے آئی ہے جہاں تاحال پولیو وائرس موجود ہے اس لیے ایک پی ٹی پی قائم کیا گیا ہے جس میں قبائلی علاقہ جات سے آنے والے تمام بچوں کے لیے ویکسین پینا لازم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہمارا عزم ہے کہ ہر بچے کو ویکسین فرہم کی جائے تاکہ پولیو کے خلاف جنگ میں جیت سکیں۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اے ڈی سی کا مزید کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیو پروگرام اس معاملے پر بہت سنجیدہ ہیں اور سلسلے میں کوئی بھی کوتاہی اور غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

قبل ازیں کورل پولیس اسٹیشن میں کھلی کچہری کے دوران ایک خاتون شکایت لے کر حاضر ہوئی تھیں کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلائیں گی کیوں کہ ان کے خیال میں اس سے ان میں صحت کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسدادِ پولیو، پاکستان میں ایک خطرناک مہم

جس کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے خاتون کو اس معاملے پر قائل کرنے کے لیے کہ پولیو کے قطرے ان کے بچوں کے لیے محفوظ اور ان کے مفاد میں ہیں، خاتون کے سامنے خود پولیو کے قطرے پی کر دکھائے تھے جس کے بعد خاتون اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر رضامند ہوگئی تھی۔


یہ خبر 19 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں