امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اسلام آباد کو بہت کچھ دیا لیکن اس نے بدلے میں کچھ نہیں دیا۔

ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے امریکی امداد روکے جانے کا دفاع کیا اور کہا کہ پاکستان نے اب تک امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت دی کہ امریکا پاکستان کو سالانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ ڈالر امداد دیتا رہا ہے، جو انہیں اب بالکل نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ’کوئی ٹرمپ کو سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرق وسطیٰ کو غیرمستحکم کیا‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا میزبان سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ ’وہ لوگ ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کرتے‘۔

شیریں مزاری، مشاہد حسین سید کا ردِ عمل

ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو پر وزیرِ انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے منہ توڑ جواب دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کے خلاف ہتک آمیز بیان پاکستان کے ان رہنماؤں کے لیے ایک سبق ہونا چاہیے جنہوں نے امریکا کو بالخصوص ستمبر 2001 والے دہشت گرد حملے کے بعد اپنے لیے خوشامدی سمجھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور پاکستان کے درمیان تلخیوں کی وجہ صرف افغانستان نہیں

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اپنے لیے راحت سمجھنے پر امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں نے اپنی جان قربان کردی اور ریمنڈ ڈیوس سمیت دیگر خفیہ اہلکاروں کو ’کھلے راستے فراہم کیے گئے‘۔

اپنے ایک اور ٹوئٹ میں وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ڈورن حملوں میں ہزاروں معصوموں کے قتل عام ہوا اور اس کے علاوہ بھی کبھی نہ ختم ہونے والی فہرست بھی موجود ہے۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے باور کروایا کہ تاریخ گواہ ہے کہ خوشامد کرنے سے کبھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔

چاہے چین ہو یا ایران، امریکا کی تنہا کرنے کی پالیسیاں پاکستان کی حکمتِ عملی کے مفادات پر اثر انداز نہیں ہوتے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہی اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ آسانی کے ساتھ بھول گئے ہیں کہ پاکستان نے امریکا کو کیا کچھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کو مفت میں گراؤنڈ لائنز آف کمیونیکیشن (جی ایل او سیز) اور ایئر لائن آف کمیونیکیشن (اے ایل او سیز) فراہم کیں جن کے ذریعے ستمبر 2001 کے بعد سے پاکستانی سرزمین پر امریکا کی لاکھوں پروازیں آئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے جواب میں امریکا نے پاکستان کے پیسوں کو روکا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا جب ڈاکٹر شیریں مزاری نے امریکی صدر کے کسی بیان پر انہیں کرارا جواب دیا ہو، اس سے قبل بھی وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایسا ردِ عمل پیش کرچکی ہیں۔

رواں برس 20 ستمبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کی حفاظت کرتے ہیں، اور یہ ہمارے بغیر زیادہ دیر نہیں رہ سکتے، لیکن اس کے باوجود ان ممالک کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا مشرقِ وسطیٰ کے ان ممالک کے اس اقدام کو یاد رکھے گا۔

شیریں مزاری نے ٹوئٹ پر ردِ عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’کوئی انہیں یہ سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرقِ وسطیٰ کو غیر مستحکم کیا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں