جرمنی کے وزیرخارجہ ہیکو ماس نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں جرمنی کی جانب سے سعودی عرب کے 18 شہریوں کو ان کی سرحد اور یورپ کے شینگن پاسپورٹ فری زون میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے گی۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہیکو ماس کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ فرانس اور برطانیہ کے علاوہ یورپین یونین کے ساتھ ‘قریبی طور پر رابطے’ کے بعد کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ ماہ قتل ہونے والے صحافی کے حوالے سے مزید معلومات بھی درکا ہیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہیکو ماس نے کہا کہ ‘برلن فیصلہ کرچکا ہے کہ جرمنی کو شینگن سرحد پر 18 سعودی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنا چاہیے جو مبینہ طور پر اس عمل میں شریک تھے’۔

برسلز میں یورپین یونین کے وزرا کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس معاملے پر یورپین یونین سے رابطے میں ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:جمال خاشقجی کے قتل کی ’تکلیف دہ‘ آڈیو نہیں سننا چاہتا، ڈونلڈ ٹرمپ

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ صورت حال کو واضح کرنے کے لیے مزید متوقع اقدامات کیے جائیں گے جس کو ہم قریب سے دیکھ رہے ہیں اور اپنی طرف سے مزید اقدامات کریں گے’۔

واضح رہے کہ شینگن سرحد میں 22 یورپین ممالک کے علاوہ 4 ممالک بھی شامل ہیں جو یورپین یونین کا حصہ نہیں ہیں جبکہ برطانیہ شینگن زون میں شامل نہیں ہے لیکن قانون کے نفاذ کے لیے شینگن انفارمیشن سسٹم (ایس آئی ایس) کے تحت خفیہ اطلاعات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

قبل ازیں جرمنی نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی برآمد معطل کررہا ہے اور دیگر ممالک پر بھی اس کی پیروی کرنے پر زور دیا تھا تاہم فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرن نے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:’جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر ہوا‘

سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک میں فرانس دوسرے نمبر پر جبکہ بھارت پہلے نمبر پر ہے۔

یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے جبکہ ترک حکام نے ان کے قتل کی رپورٹ جاری کی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر انگلیاں اٹھائی گئی تھیں جبکہ سعودی عرب نے ان خبروں کو مسترد کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں