بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) اور دیگر اداروں نے لائٹ ہاؤس اور آرام باغ کے علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے تقریباً 800 دکانیں مسمار کردیں۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کی دیگر اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف کارروائیاں زور و شور سے جاری ہیں۔

صدر اور اطراف کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر تجازوات ختم کرنے کے بعد آپریشن کا رُخ دیگر علاقوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔

پیر کے روز بھاری مشینری کے ذریعے لائٹ ہاؤس اور آرام باغ میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کی گئی۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے عہدیداران نے کہا کہ شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے تیسرے ہفتے کے دوران شہر کی معروف مارکیٹس میں تقریباً 800 دکانیں مسمار کی گئیں۔

عہدیداران نے کہا کہ انسداد تجاوزات عملے نے بھاری مشینری کی مدد سے آرام باغ فرنیچر مارکیٹ کے قریب 350 جبکہ لائٹ ہاؤس کے قریب 450 دکانیں مسمار کیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تجاوزات کی اجازت صرف امیروں کو ہے

کے ایم سی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آپریشن کی نگرانی کمشنر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمٰن نے کی جنہوں نے کہا کہ کسی کو ایک انچ جگہ پر بھی غیر قانونی تعمیرات کے اجازت نہیں دی جائے گی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے محکمہ تعمیرات میں آرام باغ میں 175 جبکہ لُنڈا بازار میں 297 دکانیں رجسٹرڈ ہیں، جنہیں دکانداروں نے بالترتیب 450 اور 350 دکانوں میں تقسیم کردیا ہے۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے ڈان کو بتایا کہ دونوں علاقوں میں دکانیں مسمار کرنے سے تقریباً 2 ہزار خاندان بیروزگار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں زیادہ تر دکاندار گزشتہ 38 سال سے کاروبار کر رہے تھے اور 'کے ایم سی' کو باقاعدگی سے کرایہ بھی ادا کر رہے تھے۔

عتیق میر کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ آپریشن سپریم کورٹ کے حکم پر کیا جارہا ہے اس لیے دکاندار مزاحمت نہیں کر رہے اور نہ کوئی رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: ایمپریس مارکیٹ کے اطراف ایک ہزار سے زائد دکانیں مسمار

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو دکاندار کے ایم سی کو کرایہ ادا کر رہے تھے انہیں کاروبار کے لیے متبادل جگہ فراہم کی جانی چاہیے ورنہ شہر سے تجاوزات ختم کرنے کے اچھے کام کی وجہ سے تقریباً 25 ہزار خاندان بیروزگار ہوجائیں گے جس سے شہر میں مجموعی بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔

دوسری جانب ایمپریس مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متاثرہ دکانداروں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی ریلی نکالی۔

متاثرین نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے مبینہ بےرحمانہ آپریشن کا نوٹس لینے اور انہیں کاروبار کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 19, 2018 07:54pm
[[[[[ پورے کراچی میں بلاامتیاز کارروائی کی صورت میں کسی کو اعتراض نہیں]]]]]۔ اسی طرح نالوں پر قبضہ کرکے پارکنگ بنانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ضروری ہے۔ نالوں پر اگر پارکنگ بنانا ہے تو وہ عوام کے لیے ہوں ناکہ کسی مخصوص ادارے، بلڈنگ یا پھر تنظیم کے لیے۔ ہر ایرے غیرے نے سڑک اور نالوں پر کبھی کمشنر، کبھی ڈی آئی جی کا نام استعمال کرکے قبضہ کیا ہوتا ہے۔ اگر عام شخص وہاں اپنی گاڑی یا موٹر سائیکل کھڑی کرتا ہے تو اسے انتہائی برے طریقے سے وہاں سے منع یا پھر ہٹا دیا جاتا ہے۔ یاد رکھنے کی بات [[[[[ پورے کراچی میں بلاامتیاز کارروائی کی صورت میں کسی کو اعتراض نہیں]]]]]۔