چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے 2 بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر نوٹس لینے کی درخواست دی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ حکومت شہریوں کا جانی تحفظ کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، ناقص اور زائد المعیاد خوراک کھانے سے ننھے بچوں کی ہلاکتیں لمحہ فکریہ ہیں۔

درخواست گزارکا کہنا تھا کہ بچوں کی ہلاکت سندھ فوڈ آرڈیننس 2016 پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث ہوئی، شہریوں کو مضر صحت خوراک کی فراہمی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

11 نومبر کو انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کلیم امام نے بھی کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق بچوں کا پوسٹ مارٹم مکمل

اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ متاثرہ خاندان کے 2 بچے ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد جاں بحق ہوئے تھے اور بچوں کی والدہ اور بہن کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق متاثرہ گھرانے نے زمزمہ پر واقع ریسٹورنٹ ایری زونا گرل سے کھانا اور چنکی منکی سے سوئٹس کھائی تھی۔

واقعہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو مکمل تحقیقات کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں صوبائی وزیر خوراک ہری رام کشوری لال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام پر زور دیا تھا کہ وہ ’ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں