مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ایک ہزار 230 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ اور ایک ہزار 223 میگاواٹ کے بلوکی پاور پلانٹ کی فوری نجکاری کی منظوری دے دی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا، جہاں توانائی کے موجودہ منصوبوں کی تجدید کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری نے اکتوبر میں 'ایل این جی' سے چلنے والے بلوکی پاور پلانٹ اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ کی نجکاری کی منظوری دی تھی۔

وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں 5 پبلک سیکٹر کمپنیوں سے علیحدہ ہونے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

کابینہ کمیٹی نے جن اداروں کی نجکاری کی منظوری دی ان میں ایس ایم ای بینک لمیٹڈ، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد، لکھڑا کول مائنز (لکھڑا کول ڈیولپمنٹ کمپنی) اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور شامل تھا۔

مزید پڑھیں: بلوکی، حویلی بہادر پاور پلانٹ کی نجکاری کا فیصلہ

بعد ازاں گزشتہ ہفتے نجکاری کمیشن نے نیشنل پاور پارکس کمپنی (این پی پی سی) کو اس حوالے سے عمل درآمد کے لیے کاغذ کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ کی نجکاری ایک ساتھ ہوگی یا الگ الگ طور پر کیا جائے گا اس حوالے سے این پی پی سی اپنی رپورٹ میں واضح کرے گی جس کو نجکاری کمیشن کا بورڈ اور کابینہ کی نجکاری کمیٹی جائزہ لینے کے بعد منظوری دے گی۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت 'سی سی آئی' کے اجلاس میں شرکا نے ملک میں سرمایہ کاری کی ترغیب اور ملکی برآمدات بڑھانے کی خاطر صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

اجلاس میں ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی پر بھی بحث کی گئی جو اس وقت 20 کروڑ 78 لاکھ افراد پر مشتمل ہے اور سالانہ 2 اعشاریہ 4 فیصد کے تناسب سے بڑھ رہی ہے۔

چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرا کی موجودگی میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق میں وزیر اعظم اور صوبوں میں وزرائے اعلیٰ کی سربراہی میں ٹاسک فورسز بنائی جائیں گی۔

واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر نجکاری میاں محمد سومرو نے شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں