اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل کو آئندہ ماہ تک اپنے مؤکل کی سفری تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی کیونکہ ان کی واپسی سے ہی خصوصی عدالت سنگین غداری مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھا سکے گی۔

واضح رہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں مرکزی ملزم ہیں جو مارچ 2016 سے مفرور ہیں اور اس کی وجہ سے گزشتہ 2 سالوں سے اس مقدمے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

مذکورہ مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے گزشتہ ماہ مقدمے کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت جنرل (ر) پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن تشکیل دیا تھا جس کے بعد استغاثہ اور وکیل دفاع کو حتمی دلائل فراہم کرنے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس: پرویز مشرف کی حکم امتناع کی درخواست مسترد

البتہ وکیل دفاع بیرسٹر سلمان صفدر نے گزشتہ ہفتے کمیشن کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، ان کا موقف تھا کہ ایک مجرمانہ مقدمے میں کمیشن کے ذریعے ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کاکوئی تصور نہیں۔

بعدازاں پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے مذکورہ مقدمے کی سماعت کا دوبارہ آغاز کیا جس میں بیرسٹر صفدر نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کردی جائے کیوں کہ خصوصی عدالت اپنے صدر سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ یاور علی کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے غیر فعال ہے۔

جس پر عدالت نے وکیل سے کہا کہ آپ اپنے موکل کے پاس دبئی جائیں اور اگر ممکن ہو تو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے انہیں منا کر واپس لائیں، یہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے لیے بہتر ہوگا کہ اگر وہ واپس آکر خود مقدمے کا سامنا کریں۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ

بعدازاں عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل کو ان سے رابطہ کر کے آئندہ سماعت میں ان کے سفر کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کا حکم بھی دیا۔

اس کے ساتھ ہی بینچ نے بیرسٹر صفدر کو اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی کے وطن لوٹنے پر ان کے موکل کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اس کے ساتھ ہی سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔


یہ خبر 20 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں