بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2018
وزیرِاعظم عمران خان چاروں وزرائے اعلیٰ کے ساتھ موجود — فوٹو، ڈان اخبار
وزیرِاعظم عمران خان چاروں وزرائے اعلیٰ کے ساتھ موجود — فوٹو، ڈان اخبار

اسلام آباد: وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹاس فورس کے قیام کا فیصلہ کرلیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں 20 کروڑ 78 لاکھ کی آبادی کی بہبود اور اس کے کنٹرول کے مسائل زیرِ بحث آئے۔

اجلاس کے دوران وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال اور وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان موجود تھے۔

ان کے علاوہ وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیرِ نجکاری محمد میاں سومرو، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و صنعت عبدالرزاق داؤد، وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز سمیت دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: بڑھتی ہوئی آبادی سے ملکی ترقی کو مسائل درپیش ہونے کا امکان

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کی آبادی کی شرح کو 2.4 فیصد سالانہ سے کم کرکے 1.5 فیصد تک لانا ہے۔

بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس کی قومی سطح پر سربراہی وزیرِ اعظم عمران خان خود کریں گے جبکہ صوبائی سطح پر متعلقہ وزرائے اعلیٰ ان کے سربراہ ہوں گے اور ٹاسک فورس بنانے کا عمل آئندہ 2 روز میں کرلیا جائے گا۔

مذکورہ ٹاسک فورس اس سے قبل آبادی کے ہی معاملے پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنائی جانے والی دوسری ٹاسک فورس کی سفارشات کا جائزہ لے گی اور ایک جامع حکمت عملی منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

جس کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سے متعلق مالی اور دیگر مسائل کو بھی حل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’2030 تک پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا ‘

تقریباً 19 سال بعد 2007 میں ہونے والی مردم شماری میں اعداد و شمار سامنے آئے تھے کہ پاکستان کی کل آبادی اب 20 کروڑ کی حد عبور کر چکی ہے اور اس وقت 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار 5 سو 20 ہے۔

رابطہ کرنے پر وزیرِ خزانہ اسد عمر نے بتایا کہ مردم شماری کے نتائج کو حتمی شکل دینا اجلاس کا ایجنڈا نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو اجلاس کا ایجنڈا اس وجہ سے بنایا گیا کہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت جاری کی تھی کہ پہلے سے بنی ہوئی ٹاسک فورس کی سفارشات کی پیروی کی جائے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی آبادی اعداد و شمار سے کئی زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل سندھ، بلوچستان میں پانی کا بحران ختم کرنے پر آمادہ

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران عوام کی بہبود پر بات کی گئی لیکن 2017 کی مردم شماری کے نتائج سے متعلق بات نہیں کی گئی۔

مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ مراد علی شاہ کے اجلاس میں شمولیت کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ ہمیں مردم شماری کے نتائج پر اعتراضات نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ کی دوسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بھی سندھ میں مردم شماری کے نتائج کو مسترد کیا تھا۔

اجلاس کے دوران 2 آر ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کی بھی منظوری دی گئی۔


یہ خبر 20 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں