کراچی: حکومت سندھ اور آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والے ادارے روٹ پرمٹ کے حوالے سےتنازع کے حل کے قریب پہنچ گئے۔

اس حوالے سے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ان گاڑیوں میں ہونے والے کچھ جرائم کی شکایات پر لوگوں کی حفاظت کی غرض سے ایک چیک لسٹ ترتیب دی ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ اقدام صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر کی جانب سے ایک معروف ٹیکسی سروس کے خلاف 2 نہایت سنگین شکایت موصول ہونے کے دعویٰ پر سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: اوبر، کریم کو سندھ حکومت سے روٹ پرمٹ لینے کیلئے 7 دن کی مہلت

اس بارے میں ڈان نے جب ان سے پوچھا کہ سندھ حکومت سیکیورٹی سے متعلق معاملات کو اتنی اہمیت کیوں دے رہی ہے تو ان کا کہنا تھاکہ ’مجھے ذاتی طور پر 2 تحریری شکایات موصول ہوئیں جبکہ ایک شکایت گزار نے بذات خود مجھ سے میرے دفتر میں ملاقات کی۔

ان کامزید کہنا تھا کہ دونوں شکایات اغوا کی کوششوں کے حوالے سے تھیں یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ہم اس حوالے سے بے حس نہیں ہوسکتے ،یہ میری ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو محفوظ ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر ٹرانسپورٹ نے کریم اور اوبر کو ایک ہفتے میں روٹ پرمٹ حاصل کرنے اور بصورت دیگر پابندی کا سامنا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم یہ معاملہ صرف روٹ پرمٹ کا نہیں معلوم ہوتا کیوں کہ وزیر ٹرانسپورٹ کی توجہ قواعد و ضوابط پر عمل درآمد سے زیادہ حفاظتی اقدامات پر مرکوز ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کریم اور اوبر سروسز کے خلاف کارروائی شروع

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والے اداروں کے لیے چیک لسٹ تیار کرلی ہے جس سے ہمارے لیے ان کے حفاطتی اقدامات پر نظر رکھنا ممکن ہوسکے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا عمل دخل بھی ہوگا اور محکمہ پولیس کی شمولیت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

صوبائی وزیر نے اپنی ترجیحات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہم صرف ایک سادہ سی چیز چاہتے ہیں کہ لوگوں کو محفوظ سواری میسر آئے جس کے لیے ہم اپنی بساط کے مطابق ہر ممکن کوشش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: ’اوبر اور کریم پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں‘

صوبائی وزیر سے جب پوچھا گیا کہ ٹیکسی سروس فراہم کرنےوالے کس طرح حکومت کو جوابدہ ہیں تو اس پر انہوں حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ٹیکسی سروس فراہم کرنے والے اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کی معلومات نہیں کیوں کہ اس قسم کے کوئی اعداد و شمار فراہم ہی نہیں کیے گئے۔

صوبائی وزیر کے اس دعوے کی تصدیق اس وقت ہوگئی جب ڈان کے کریم اور اوبر سے بارہا رابطہ کرنے کے باوجود کراچی اور سندھ بھر میں گاڑیوں کی تعداد اور حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔

اس ضمن میں جب صوبائی وزیر ٹراسپورٹ سے دریافت کیا گیا کہ وہ کس طرح آن لائن سروس میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ٹراسپورٹ کا انتظام سنبھالنے کے باعث ان کے پاس مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے تمام اختیارات موجود ہیں۔


یہ خبر 20 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں