‘وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بھی جنسی تفریق کا نشانہ بنایا گیا‘

20 نومبر 2018
جولیا گیلارڈ 2010 میں وزیر اعظم بنی تھیں—فائل فوٹو: نیو کیسل ہیرالڈ
جولیا گیلارڈ 2010 میں وزیر اعظم بنی تھیں—فائل فوٹو: نیو کیسل ہیرالڈ

دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں شمار ہونے والے کئی جزیروں پر مشتمل ملک آسٹریلیا کی سابق پہلی اور اب تک کی واحد خاتون وزیر اعظم کا اعزاز رکھنے والی جولیا گیلارڈ نے کہا ہے کہ انہیں ملک کے سب سے اہم اور طاقتور عہدے پر براجمان ہونے کے باوجود جنسی تفریق کا نشانہ بنایا گیا۔

57 سالہ سالہ جولیا گیلارڈ نے اپنے ساتھ نازیبا رویے اور صنفی تفریق پر 5 سال بعد خاموشی توڑی ہے اور بتایا ہے کہ انہیں ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے پر کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

خیال رہے کہ جولیا گیلارڈ 2010 میں آسٹریلیا کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنی تھیں، ان کا تعلق لیبر پارٹی سے تھا وہ اس سے قبل ملک کی پہلی خاتون وزیر تعلیم سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کی پہلی خاتون سربراہ بھی بنی تھیں۔

جولیا گیلارڈ کی حکومت اگرچہ محض 3 سال تک جاری رہی، تاہم انہیں اس عرصے دوران سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انہیں نہ صرف انتظامی معاملات کو حل کرنے میں مشکلات پیش آئیں، بلکہ انہیں جنسی تفریق کا سامنا بھی رہا۔

2013 میں اپنی سیاسی پارٹی کے انتخابات میں انہیں شکست ہوئی، جس کے بعد انہوں نے وزارت عظمیٰ سے بھی ہاتھ دھویا۔

جولیا گیلارڈ ملک کی پہلی خاتون وزیر تعلیم بھی بنی تھیں—فائل فوٹو: سن ہیرالڈ
جولیا گیلارڈ ملک کی پہلی خاتون وزیر تعلیم بھی بنی تھیں—فائل فوٹو: سن ہیرالڈ

تاہم جولیا گیلارڈ کو اب تک یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ملک کی تاحال واحد خاتون وزیر اعظم کا اعزاز رکھتی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی’ نے انہیں اپنے سلسلے ’100 ویمن‘ میں شامل کیا ہے، اس سلسلے میں دنیا کی ان بااثر خواتین کو شامل کیا گیا ہے، جنہوں نے اپنے سماج اور ملک میں تبدیلی لانے کی کوشش کی۔

اس فہرست میں دنیا بھر کے 66 ممالک کی 15 سے 65 سال کی عمر کی خواتین کو شامل کیا گیا ہے، جن میں سیاسی، سماجی کارکنان، لکھاری، صحافی، اداکارائیں اور کھلاڑی خواتین بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سینیٹر کرشنا کماری دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں شامل

اسی سلسلے میں شامل ہونے کے بعد ہی جولیا گیلارڈ نے بی بی سی کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اپنے ساتھ وزارت عظمیٰ کے دور میں پیش آنے والے نازیبا اور نامناسب واقعات پر بات کی۔

جولیا 50 سال کی عمر سے قبل وزیر اعظم بنی تھیں—فوٹو: گلوبل بزنس اسکول
جولیا 50 سال کی عمر سے قبل وزیر اعظم بنی تھیں—فوٹو: گلوبل بزنس اسکول

جولیا گیلارڈ کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی فیمنسٹ تھیں اور انہیں صنفی تفریق جیسے مسائل ذہنی پریشانی میں مبتلا کرتے تھے، تاہم ان پر سنگین نامناسب اور نازیبا الزامات لگائے گئے۔

مزید پڑھیں: جولیا گیلارڈ کو شکست، آسٹریلیا کے نئے وزیر اعٖظم نے حلف اٹھا لیا

سابق خاتون وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہیں احتجاجوں کے دوران جنس پرستی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف نازیبا اور نامناسب نعرے اور الفاظ استعمال کیے گئے۔

جولیا تین سال تک عہدے پر رہیں—فوٹو: انڈیپینڈنٹ آسٹریلیا
جولیا تین سال تک عہدے پر رہیں—فوٹو: انڈیپینڈنٹ آسٹریلیا

جولیا گیلارڈ کا کہنا تھا کہ انہیں احجاجوں کے دوران ’کتی‘ (Bitch) سے تشبیح دی گئی اور ان کے سامنے ہی ان کے خلاف نازیبا نعرے لگائے گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب وہ وزیر اعظم تھیں تو انہوں نے کئی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں ان کی برہنہ اور نازیبا پینٹنگز بنائی گئیں اور انہیں شدید جنسی تفریق کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ جولیا گیلارڈ نے وزارت عظمیٰ کے دوران اپنے ساتھ ہونے والے نازیبا رویوں پر بات کی ہے۔

اس سے قبل وہ اگرچہ سیاست اور آسٹریلیا کے سیاسی مسائل پر بات کرتی آئی ہیں، تاہم انہوں نے کبھی بھی اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب رویوں پر بات نہیں کی تھی۔

جولیا 2013 تک وزیر اعظم رہیں—فائل فوٹو: ڈیووکس
جولیا 2013 تک وزیر اعظم رہیں—فائل فوٹو: ڈیووکس

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں