واشنگٹن: حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں شامل ان کی بیٹی ایونکا ٹرمپ کی جانب سے ’ذاتی ای میل اکاؤنٹ ‘ کے ذریعے حساس حکومتی امور زیر بحث لانے کا انکشاف کردیا۔

بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے تصدیق کی کہ ایونکا ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے حساس امور پر بات چیت کے لیے اپنا ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ای میل اسکینڈل: ایف بی آئی کی ہیلری کلنٹن سے تفتیش

ایونکا ٹرمپ کے وکیل نے وضاحت دی کہ ’وائٹ ہاؤس کے قوانین سے متعلق آگاہی سے قبل ایونکا ٹرمپ نے ای میل کی‘۔

واضح رہے کہ 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ہلیری کلنٹن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بطور سیکریٹری اسٹیٹ ذاتی ای میل استعمال کیا جس کی وجہ سے امریکا ’خطرے سے دوچار‘ ہوا.

ٹرمپ انتظامیہ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ایونکا ٹرمپ کی ای میل میں حساس معلومات نہیں ہوتی اور جو کچھ ہوا وہ محض قوانین سے متعلق غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایونکا ٹرمپ نے ذاتی ای میل اکاؤنٹ کے ذریعے حکومتی امور سے متعلق معاملات کو زیر بحث لانے کا عمل ترک کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہیلری ای میل کیس میں بری، ٹرمپ کی ایف بی آئی پر تنقید

خیال رہے کہ ایونکا کی جانب سے ذاتی ای میل پر حکومتی امور پر بات چیت کا انکشاف اس وقت ہوا جب گزشتہ برس ایک سماجی گروپ نے ’آزادی اطلاعات‘ سے متعلق درخواست جمع کرائی۔

اس حوالے سے سماجی رکن آسٹین ایورز نے کہا کہ ’امریکی صدر کے اہل خانہ قوانین سے بالاتر نہیں ہو سکتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کچھ اہم سوالوں کے جوابات کے لیے کانگریس کو فوری طور پر تحقیقات کرنی چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا ایونکا ٹرمپ نے قوانین کے مطابق تمام ای میلز کو محفوظ بنایا؟ کیا وہ حساس نوعیت کی معلومات نجی سسٹم کے ذریعے ارسال کررہی تھیں؟‘۔

ہلیری کلنٹن ای میل تنازع

واضح رہے کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ ہلیری کلنٹن کی جانب سے نجی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے کے حوالے سے امریکا میں کافی عرصے سے گرما گرم بحث جاری تھی.

ایف بی آئی کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہلیری کی 113 ای میلز میں حساس معلومات شامل تھیں اور انہیں محفوظ سرور سے بھیجا جانا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ای میل تحقیقات: ’ہیلری کلنٹن پر فرد جرم عائد نہیں ہوگی’

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کومی کا کہنا تھا، ’ ہلیری نے نجی سرور کا استعمال کیا اور اس بات کا امکان تھا کہ غیر ملکی ایجنسیاں ان کی ای میلز ’ہیک‘ کر سکتی تھیں۔ تاہم ان کی ای میلز کو ہیک کیے جانے کے شواہد نہیں ملے۔

یاد رہے کہ ہلیری کلنٹن نے 2014 میں اپنی ای میلز کا ایک بڑا حصہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا تھا، تاہم تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں ای میلز اب بھی ان کے سامنے نہیں لائی گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں