جرم کے اعتراف کیلئے لگاتار 10 روز تک ’میوزک ٹارچر‘

20 نومبر 2018
گلوکار مالوما (دائیں جانب) اور جلبرٹو ایگائر گارزا (بائیں جانب)— فوٹو: اوڈیتی سینٹرل
گلوکار مالوما (دائیں جانب) اور جلبرٹو ایگائر گارزا (بائیں جانب)— فوٹو: اوڈیتی سینٹرل

موسیقی یا میوزک ہر خاص و عام کو پسند ہی ہوتی ہے اور وقت گزاری کے لیے مختلف گلوکاروں کے گانے سننا اب ایک عام سا مشغلہ ہے لیکن کانوں میں رس گھولنے والی موسیقی کو ٹارچر کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یہ سننے میں جتنا عجیب ہے حقیقت میں اتنا ہی خطرناک بھی ہے۔

میکسیکو کی ریاست ویراکروز میں اٹارنی جنرل کے سابق ڈائریکٹر کو 10 روز تک لگاتار تیز آواز میں پاپ سانگز سنا کر عجیب ترین طریقے سے بدترین ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا۔

کولمبیا کے گلوکار مالوما ریگیٹین اسٹارز میں سے ایک ہیں جن کی آواز لاکھوں افراد پسند کرتے ہیں لیکن جیل میں قید ایک میکسیکن شہری کا کہنا ہے کہ پولیس نے لگاتار 10 روز تک تیز آواز میں مالوما کی موسیقی سنا کر انہیں ذہنی ٹارچر کیا ہے۔

اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق میکسیکو کی ریاست ویراکروز میں اٹارنی جنرل آفس کے سابق ڈائریکٹر جلبرٹو ایگائر گارزا کو 13 انسانی لاشوں سے متعلق ثبوت کو تبدیل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

میکسیکو میں 19 جنوری 2016 کو پبلک سیکیورٹی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی جانب سے مبینہ طور پر جبری لاپتہ کیے گئے 19 متاثرین کی باقیات لا بارانکا ڈی لا ارورا نامی مقام سے دریافت کی گئیں تھیں۔

تاہم، پراسیکیوٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ جلبرٹو ایگائر گارزا نے اپنے ماتحت افراد کو حکم دیا تھا کہ وہ صرف 6 لاشوں کی موجودگی سے متعلق رپورٹ تیار کریں لیکن وہ اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

جلبرٹو ایگائر گارزا کے وکیل نے حال ہی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کو اعتراف جرم پر مجبور کرنے کے لیے موجودہ ریاستی گورنر اور اٹارنی جنرل کی جانب سے میوزک ٹارچر کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں : موسیقی برائے موسیقی

نیشنل ایسوسی ایشن آف کرمنل لائرز آف ویراکروز کے صدر ریز پیرالٹا نے بتایا کہ جیل حکام نے ان کے موکل کے قید خانے کے باہر نصب کیے گئے لاؤڈاسپیکر ز پر مالوما کے ریگیٹیشن اور میکسیکن باندا میوزک لگاتار 10 دن تک سنائے تھے۔

موسیقی کو مبینہ طور پر اس قدر بلند آوز میں چلایا جاتا تھا کہ جلبرٹو ایگائر گارزا کو اپنے کانوں پر ہاتھ رکھنے پڑتے تھے یہاں تک کہ وہ سو بھی نہیں سکتا تھا۔

وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس عجیب و غریب ٹارچر کا ایک خاص مقصد یہ تھا کہ ان کے موکل کو ایک بیان پر دستخط کے لیے مجبور کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ اس بیان میں ان پر عائد کیے گئے الزامات میں تیسری جماعت کی مداخلت کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لگاتار 10 روز تک تیز آواز میں موسیقی نے جلبرٹو گارزا کے نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : موسیقی روح کی غذا اور کلاسیکی رقص روح کی دوا

وکیل نے بتایا کہ آخر کار صبح 4 بجے میوزک بند کرنے کے بعد جب جیل حکام نے انہیں خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو دوبارہ موسیقی سنائی جائے گی تو جلبرٹو ایگائر گارزا نے دستاویزات پر دستخط کر دیے تھے۔

ٹارچر کیے جانے کا یہ طریقہ اس حوالے سے مزید ظالمانہ صورت اختیار کر گیا کیونکہ جلبرٹو ایگائر گارزا کلاسیکل موسیقی کے بہت بڑے مداح ہیں اور جیل جانے سے قبل پیانو بجانا پسند کرتے تھے۔

پیرالٹا نے کہا کہ پراسیکیوشن اب ان کے موکل کے دستخط شدہ دستاویزات عدالت میں پیش کرے گی لیکن انہوں نے اٹارنی آفس میں مبینہ میوزک ٹارچر کے خلاف شکایت درج کروا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور واشنگٹن میں قائم انٹر امریکن کمیشن آن ہیومن رائٹس کے سامنے اس شرم ناک حکمت عملی کی مذمت کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں