5 لاکھ ٹن اضافی گندم کی برآمدات پر 6.5 ارب روپے کی سبسڈی منظور

21 نومبر 2018
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس — فائل فوٹو
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس — فائل فوٹو

حکومت نے گندم کے ایک کروڑ 2 لاکھ ٹن اضافی ذخیرے کو مد نظر رکھتے ہوئے 5 لاکھ ٹن گندم کی برآمدات اور اس پر سبسڈی کی اجازت دے دی۔

ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس فیصلے سے قومی خزانے سے 5 کروڑ ڈالر (ساڑھے 6 ارب روپے) کی ادائیگی کی جائے گی۔

انہوں نے تفصیلات بتائیں کہ اس حوالے سے دی گئی تجاویز میں 31 لاکھ ٹن گندم اور اس کی مصنوعات کی برآمدات پر 4 ارب 50 کروڑ روپے یا 30 کروڑ 50 ڈالر مالیت سبسڈی کی درخواست کی گئی تھی۔

مذکورہ فیصلہ وزیر خزانہ اسد عمر کی زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے کابینہ اجلاس میں لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : حکومت ملکی درآمدات کو کم کرنے کیلئے کوشاں

ذرائع نے بتایا کی وزارت برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) نے پنجاب، سندھ اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اورر سروسز کارپوریشن (پاسکو) کی درخواست پر 31 لاکھ ٹن کی برآمدات کی تجویز دی تھی تاکہ اضافی ذخیرے کو کم کیا جاسکے۔

اس کے ساتھ ہی یہ تجویز بھی دی گئی تھی کہ پنجاب کو 20 لاکھ ٹن گندم اور اس کی مصنوعات، سندھ کو 6 لاکھ ٹن اور پاسکو کو 5 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔

صوبوں کی جانب سے وفاق اور صوبوں کی برآمدات سے متعلق دی جانے والی سبسڈی کو یکساں کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم، وزیر خزانہ اسد عمر نے ان تمام مطالبات کو رد کرتے ہوئے صرف 5 لاکھ ٹن برآمدات کی منظوری دی اور ایم این ایس ایف آر کو وزارت کامرس اور فنانس سے مشاورت کے بعد سندھ، پنجاب اور پاسکو کا شیئر طے کرنے کا حکم دیا۔

انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ برآمدات کے محصولات کے لیے مالی تعاون متعلقہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت صرف پاسکو کے اخراجات اٹھائے گی‘۔

اس کے علاوہ اگر ضرورت پڑی تو وزارت برائے کامرس، فنانس اور فوڈ سیکیورٹی کے سینئر عہدیداران پر مشتمل کمیٹی آئندہ 2 ہفتوں میں حالات کا جائزہ لے کر مزید برآمدات کی سفارش کریں گی۔

پنجاب اور سندھ کے صوبائی شعبہ خوراک کی جانب سے 25 لاکھ ٹن اور 5 لاکھ ٹن کے اضافی ذخیرے کو کم کرنے اور وفاق کی جانب سے محصولات کے لیے مالی تعاون فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

پاسکو کی جانب سے بھی 6 لاکھ ٹن گندم کی برآمدات اور محصولات کے لیے فی ٹن ایک سو 15 ڈالر تعاون کی درخواست کی گئی تھی۔

مجموعی طور پر پنجاب، سندھ اور پاسکو کی جانب سے 31 لاکھ ٹن گندم اور اس کی مصنوعات اور محصولات کو وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان یکساں طور پر تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی، حکومت پر بیرونی دباؤ کم ہونے لگا

جس کے بعد سیکریٹری ایم این ایف ایس آر کی زیر صدارت وہیٹ ایکسپورٹ فرائیٹ سپورٹ پرواگرام کے تحت عالمی تجارتی تنظیموں کی شرائط کے مطابق ان تجاویز کا جائزہ لیا گیا تھا۔

پیش کردہ تجاویز کے جائزے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ رواں برس پنجاب نے 36 لاکھ 23 ہزار ٹن، سندھ نے 14 لاکھ ٹن اور پاسکو نے 9 لاکھ ٹن گندم ذخیرہ کی۔

تاہم، پنجاب میں 35 لاکھ 96 ہزار ٹن، سندھ میں 4 لاکھ 56 ہزار ٹن اور پاسکو کے 16 لاکھ 23 ہزار ٹن اضافے کے بعد رواں غذائی سال کے آغاز میں مئی میں یہ مجموعی طور پر ایک کروڑ 19 لاکھ 31 ہزار ٹن ہوگیا تھا۔

یہ بھی بتایا گیا تھا کہ گندم کا موجودہ ذخیرہ ایک کروڑ 1 لاکھ 78 ہزار ٹن ہے۔

ایم این ایف ایس آر نے تجویز دی تھی کہ 31 لاکھ ٹن گندم اور گندم کی مصنوعات کے 70 فیصد کی برآمدات سمندری راستے سے کی جائے اور باقی ماندہ 30 فیصد کی پنجاب اور سندھ کے زمینی راستے سے کی جائے۔

یہ تجویز بھی دی گئی تھی کہ گندم کی برآمدات 30 اپریل 2019 تک مکمل کی جائیں گی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں