متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے برطانوی طالب علم میتھیو ہیجز کو جاسوسی کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی۔

خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق طالب علم کے خاندان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تصدیق کرسکتے ہیں کہ انہیں عمر قید کی سزا ہوئی ہے’۔

سماعت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘سماعت کا دورانیہ 5 منٹ سے بھی کم تھا اور وکیل موجود نہیں تھے’۔

یاد رہے کہ 31 سالہ برطانوی پی ایچ ڈی کے طالب علم 2011 میں عرب بہار کے بعد متحدہ عرب امارات میں بیرونی اور اندرونی سیکیورٹی پالیسی کے موضوع پر تحقیق کر رہے تھے، انہیں رواں سال 5 مئی کو دبئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ میتھیو ہیجز کے تحقیقی مواد اور کمپیوٹرز کو قبضے میں لے لیا جائے اور قانونی کارروائی کی فیس بھی وصول کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای: برطانوی محقق ‘جاسوسی’ کے الزام میں گرفتار

عدالت کے فیصلے کے خلاف متحدہ عرب امارات کی وفاقی سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے۔

یاد رہے کہ عدالت نے ہیجز کو 3 ہفتے قبل ضمانت پر رہا کیا تھا تاہم 21 نومبر کو وہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی سپریم کورٹ میں 30 روز کے اندر درخواست دائر کرنے سے قبل انہیں دوبارہ گرفتار کر کے جیل بھیج دیا جائے گا۔

میتھیو ہیجز کی گرفتار ی پر ان کی اہلیہ ڈینیل ٹیجاڈا نے کہا تھا کہ ‘میتھیو پر معلومات جمع کرکے اسے غیر ملکی ایجنسی (برطانوی حکومت) کے ساتھ شیئر کرنے کا الزام لگایا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ محض تعلیمی نوعیت کی تحقیق کر رہے تھے جس میں مواد کے حصول کے لیے انہیں ہمیشہ ‘اوپن سورز’ درکار ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات: جاسوسی کے الزام میں گرفتار برطانوی محقق ضمانت پر رہا

انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کوئی بھی خفیہ معلومات افشاں نہیں کررہے تھے اور وہ یو اے ای میں کئی عرصے سے رہائش پذیر تھے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے اٹارنی جنرل کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے تحقیقات کی بنیاد پر شواہد کی روشنی میں الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میتھیو ہیجز محقق کا روپ دھار کر مذموم سرگرمیوں میں ملوث تھے اور الیکڑانک سامان سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر ان پر الزامات لگائے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں