طالبان کا کہنا ہے کہ کابل میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقریب میں ان کے جنگجوؤں نے خودکش حملہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں 12 ربیع الاول کے سلسلے میں ہونے والی تقریب کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 55 افراد جاں بحق اور 94 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: عید میلادالنبیﷺ کی تقریب میں خودکش دھماکا، 50افراد ہلاک

وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح کا کہنا تھا کہ جشن عید میلاد النبیﷺ کے سلسلے میں منگل کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شادی ہال میں علما کا اجلاس جاری تھا کہ اس دوران دھماکا ہو گیا۔

اس ضمن میں واضح ہے کہ طالبان کی جانب سے متعدد حملے سیکیورٹی فورسز اور افغان حکام پر کیے گئے جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب مذہبی اقلیتوں سمیت مذہبی تقریبات میں حملے کیے جا چکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’طالبان شہریوں اور مذہبی علماء پر حملے کی مذمت کرتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ 4 جون کو داعش نے علماء کے ایک اجلاس میں خود کش حملے کیا تھا جس میں تقریباً 7 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کابل میں خود کش حملے کے نتیجے میں 6افراد ہلاک

علما کی نمائندہ تنظیم افغان علما کونسل کی جانب سے خود کش حملے کے خلاف فتوہ جاری ہوا تھا اور امن کے لیے مذاکرات پر زور دیا گیا تھا۔

جس پر داعش نے کہا تھا کہ انہوں نے ’ظالم علما‘ کو نشانہ بنایا جو امریکی حمایتی یافتہ افغان حکومت کی مدد کرتے ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں سے گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی اقدار اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاہنے والوں پر حملہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ننگرہار میں خود کش حملہ سے 68 افراد جاں بحق

اشرف غنی نے بدھ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انسانیت پر حملہ ہے۔

ابھی تک حملے کی ذمے داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں کابل میں ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں