بھارت: طوفان کے دوران'ماہواری'کی وجہ سے الگ رہنے پر مجبور لڑکی ہلاک

21 نومبر 2018
جھونپڑی کے اوپر ناریل کا درخت گر گیا تھا— فوٹو: فائل
جھونپڑی کے اوپر ناریل کا درخت گر گیا تھا— فوٹو: فائل

بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں طوفان 'گاجا' کی زد میں آکر 14 سالہ لڑکی اس وقت ہلاک ہوگئی جب وہ علاقائی روایات کے تحت مجبوراً اپنے مخصوص ایام کے دوران ایک علیحدہ جھونپڑی میں قیام پذیر تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق لڑکی کے اہلِ خانہ نے بتایا کہ 16 نومبر کو جب طوفان آیا تو وہ جھونپڑی میں پھنس گئی تھی۔

گاؤں کے بعض رہائشیوں کا کہنا تھا کہ ماہواری کے دوران خواتین کا اہلخانہ سے الگ رہنا عام ہے۔

خیال رہے کہ ساحلی ریاست تامل ناڈو میں طوفان 'گاجا' کے نتیجے میں اب تک 46 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بھارت کے اکثر دیہاتی علاقوں میں خواتین میں ماہواری کا ذکر ایک ممنوع چیز تصور کی جاتی ہے اور اس دوران خواتین کو ناپاک مانا جاتا یے اور انہیں گھر سے باہر علیحدہ جھونپڑیوں میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

ہلاک ہونے والی لڑکی ویجیالا لکشمی کے اہلِ خانہ اپنی جھونپڑی کے برابر میں قائم گھر میں مقیم تھے اور طوفان سے محفوظ رہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز، خواتین کو مندر میں داخلے سے روک دیا گیا

ویجیالا کی دادی نے بتایا کہ وہ اسے نہیں بچاسکے کیونکہ طوفان کے دوران جھونپڑی پر ناریل کا درخت گرگیا تھا، جس وجہ سے ان کا ویجیالا تک پہنچنا ناممکن ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ویجیالا کے والدین آگاہ تھے کہ آندھی آنے والی ہے لیکن وہ اپنی بچی کو کہیں نہیں رکھ سکتے تھے، کیونکہ وہ گاؤں سے دور ناریل کے درختوں کے علاقے میں رہتے ہیں۔

بچی کی دادی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس کے والدین کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے لیے کہا تھا لیکن چند گھنٹوں میں آندھی آگئی اور ہم کہیں نہیں جاسکے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہم بکھر گئے ہیں، ہم جب بھی درخت کو دیکھتے ہماری امید دم توڑ جاتی، ہم نے گاؤں والوں کی مدد کا انتظار کیا کہ وہ درخت ہٹائیں اور ویجیالا کو جھونپڑی سے نکالنے میں ہماری مدد کریں‘۔

بچی کی دادی نے مزید بتایا کہ وہ درخت ہٹنے کے فوری بعد ویجیالا کو ہسپتال لے کر گئے لیکن ڈاکٹروں نے کہا کہ اس کی موت کئی گھنٹے پہلے ہوچکی ہے۔

ایک مقامی سماجی کارکن ویراسنا نے کہا کہ امیر و غریب دونوں طبقات ہی اس روایت کے تحت ماہواری کے دوران لڑکیوں کو گھر کے باہر علیحدہ مقام پر سونے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔

دوسری جانب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق طوفان کے نتیجے میں چلنے والی تیز ہواؤں سے کئی درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور 12 اضلاع میں 80 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی زمیں تباہ ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خواتین صحافیوں کے مندر میں جانے پر پابندی عائد

خیال رہے کہ اس علاقے کا روزگار ناریل اور املی کے درختوں پر مشتمل ہے جنہیں طوفان اور آندھی سے شدید نقصان پہنچا ہے۔

طوفان کے باعث ماہی گیروں کی کشتیاں ٹوٹ گئیں اور کئی ساحلی دیہات سمندری پانی کی وجہ سے زیرِ آب آگئے۔

ریاست کے بعض اضلاع کے گاؤں میں احتجاج کیا جارہا ہے کہ حکومت انہیں بنیادی ضروریات جیسا کہ خوراک اور پانی فراہم نہیں کر رہی۔

دوسری جانب مقامی عہدیداران کی جانب سے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ 493 کیمپوں میں وافر مقدار میں پانی، خوراک اور کمبل فراہم کیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں