انسانی خون کو 1900 کے اوائل میں 4 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا اور یہ کوئی راز نہیں کہ کسی فرد کے خون کا گروپ ہنگامی حالات یا محفوظ خون کی منتقلی کے لیے کتنا ضروری ہوتا ہے۔

مگر ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو کہ خون کا مخصوص گروپ بھی انسانی صحت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

یہاں آپ او بلڈ گروپ کے حوالے سے سائنسی حقائق اور دلچسپ خیالات کے بارے میں جان سکیں گے۔

مزید پڑھیں : بلڈ گروپ سے واقفیت کیوں ضروری ہے؟

بلڈ گروپ مختلف کیوں ہوتے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کیا چیز ہے جو کسی مخصوص بلڈ گروپ کو کسی کے لیے جان لیوا اور کسی کے لیے حیات بخش ثابت ہوتی ہے؟ ان چاروں بلڈ گروپس کو جو چیز ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے وہ اینٹی جنز ہے یعنی ایسے پروٹین یا کاربوہائیڈریٹ جو خون میں شامل ہوکر اینٹی باڈیز بنانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اے بلڈ گروپ میں اینٹی جنز بھی اے ہوتے ہیں جبکہ بی بلڈ گروپ میں ٹائپ بی اینٹی جنز ہوتے ہیں۔ ویسے تو سائنسدان خون کے گروپس کو 35 کی تعداد میں تقسیم کرتے ہیں (یعنی انسانوں اور جانوروں کے گروپس) مگر دنیا کی نوے فیصد انسانی آبادی 8 بلڈ گروپس کی حامل ہوتی ہے یعنی اے پازیٹو، اے نیگیٹو، بی پازیٹو، بی نیگیٹو، او پازیٹو، او نیگیٹو، اے بی پازیٹو، اے بی نیگیٹو۔ اے پازیٹو اور او پازیٹو ایسے بلڈ گروپس ہیں جو مجموعی طور پر 65 فیصد تمام انسانی بلڈ گروپس پر مشتمل ہیں جبکہ اے بی نیگیٹو سب سے زیادہ نایاب ہوتا ہے۔

او بلڈ گروپ کے مالک افراد کسی کو بھی خون دے سکتے ہیں

او پازیٹو خون کا گروپ رکھنے والے افراد تمام چاروں گروپس کو خون دے سکتے ہیں، مگر ایسے افراد کو جن کا گروپ پازیٹو ہوگا جیسے او پازیٹو، اے پازیٹو، بی پازیٹو اور اے بی پازیٹو۔ او نیگیٹو بلڈ گروپ میں خون کے سرخ خلیات تمام 8 سب گروپس کو منتقل کیے جاسکتے ہیں اور انہیں یونیورسل ڈونر مانا جاتا ہے، مزید براں او نیگیٹو بلڈ خون رکھنے والے نومولود بچے امراض سے دوسروں کے گروپس کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں۔

او بلڈ گروپ والوں کو صرف او بلڈ گروپ کے مالک ہی خون دے سکتے ہیں

او پازیٹو گروپ رکھنے والے افراد او پازیٹو اور او نیگیٹو بلڈ گروپس کے مالک افراد سے خون لے سکتے ہیں، جبکہ جن لوگوں کے خون کا گروپ او نیگیٹو ہو، وہ صرف او نیگیٹو خون ہی لے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بلڈ گروپ آپ کے بارے میں کیا بتاتا ہے

امراض کے خطرات

سائنسدانوں کے مطابق خون کی بائیوکیمسٹری ہماری صحت کا تعین کرتی ہے، ایسا مانا جاتا ہے کہ او بلڈ گروپ والے افراد میں بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کا خطرہ دیگر گروپس کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ او بلڈ گروپ والے افراد میں آنتوں کے السر کا خطرہ اے، بی اور اے بی بلڈ گروپس کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ دوسری جانب او بلڈ گروپ والی خواتین میں بانجھ پن کا امکان دیگر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ وہتا ہے جس کی وجہ جسم میں ایک ہارمون ایف ایس ایچ کی سطح زیادہ ہونا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق او بلڈ گروپ مچھروں کو دیگر بلڈ گروپس کے مقابلے میں اپنی جانب زیادہ کھینچتا ہے، درحقیقت اس بلڈ گروپ کے حامل افراد مچھروں کے حملے کا اے بلڈ گروپس کے مقابلے میں دوگنا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

صحت کے لیے فائدے

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ او بلڈ گروپ کے حامل افراد کے مقابلے میں دیگر بلڈ گروپس والے افراد میں خون کی شریانوں کے مسائل جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کا خطرہ 9 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ محققین اب بھی جانچ پڑتال کررہے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے، تاہم ایک امکان یہ ہے کہ دیگر گروپس میں ایک مخصوص پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ کلاٹ اور فالج وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح او بلڈ گروپ والے افراد میں خون کے گردشی امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں