اسلام آباد: قائداعظم یونیورسٹی میں 2 طلبا تنظیموں کے درمیان تنازع دیگر طلبا تنظیموں اور پولیس افسر کی مداخلت کے بعد حل ہوگیا۔

دونوں طلبہ تنظیموں میں صلح کروانے کے لیے سپرٹنڈنٹ پولیس(ایس پی) انڈسٹریل ایریا حسام بن اقبال نے مرکزی کردار ادا کیا جس کے بعد دونوں تنظیموں میں معاملات طے پا گئے۔

تنازع کے حل کے بعد جامعہ میں حالات معمول پر آگئے اورتدریسی عمل بحال ہوگیا لیکن طلبہ کی تعداد معمول سے کم رہی۔

یہ بھی پڑھیں: قائدِاعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظمیوں کے درمیان تصادم، حالات کشیدہ

دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے ابھی تک مشتعل طلبا کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی جامعہ اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر درج ہوسکی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل قائدِ اعظم یونیورسٹی میں 2 طلبہ تنظیموں کے کارکنان کے درمیان معمولی تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی۔

دونوں تنظیموں کے کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی جس کے بعد انہوں نے جامعہ کی املاک کو نقصان پہنچایا، اور عمارت کے احاطے میں موجود گاڑیوں اور دیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی۔

مزید پڑھیں: قائد اعظم یونیورسٹی کے 2 طلبہ گرفتار، مقدمہ درج

جب ایک روز گزر نے کے باوجود معاملات معمول پر نہیں آئے اور کشیدگی برقرار رہی تو انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کو جامعہ میں طلب کرلیا تاہم پولیس جامعہ کے باہر ہی رہی، اس دوران علاقہ مجسٹریٹ بھی موقع پر پہنچے تھے تاہم کوئی کارروائی کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے۔

حالات کے پیشِ نظر انتظامیہ نے رجسٹرار یونیورسٹی ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جس میں ریزیڈنٹ افسر، شعبہ جات کے ڈینز اور ہاسٹل پرو ووسٹ شریک ہوئے تھے۔

اجلاس میں شرکا نے تجویز دی تھی کہ جامعہ کے تدریسی عمل کو جاری رکھا جائے گا جبکہ جامعہ اور اساتذہ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد:قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبا گروپوں میں تصادم،35 زخمی

مذکورہ صورتحال پر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے انتظامیہ سے مشتعل طلبا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انتظامیہ نے توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی تو خود قانونی کارروائی کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھاکہ اساتذہ کی گاڑیوں کو جو نقصان پہنچایا گیا، اس کا بھی ازالہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس بھی قائداعظم یونیورسٹی کی 2 طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 35 طلبا زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کیا، بعدِ ازاں واقعے کے ذمہ دار طلبا پر مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں