فضا میں گرین ہاؤس گیسز ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں، اقوام متحدہ

22 نومبر 2018
کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے— فوٹو: فائل
کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے— فوٹو: فائل

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ فضا میں موسمیاتی تبدیلی کی سب سے اہم وجہ گرین ہاؤس گیسز ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں جس کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام پولینڈ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آئندہ ماہ منعقد ہونے والے کنونشن کے 24ویں اجلاس سے قبل ایک مرتبہ پھر حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ آلودگی کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے عہد کی پاسداری کریں۔

مختلف ممالک کی جانب سے یہ عہد 2015 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیرس میں ہونے والے معاہدے کی صورت میں کیا گیا تھا، جس کا بنیادی مقصد گلوبل وارمنگ اور فضا میں کاربن کی اضافی مقدار کو کم کرنا ہے۔

عالمی میٹریولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے سربراہ پیٹیری تالاس نے ایک بیان میں کہا کہ ’کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسز کی سطح میں کمی نہیں کی گئی تو موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض پر تباہ کن اور ناقابل تبدیل اثرات مرتب کرے گی‘۔

مزید پڑھیں: دنیا میں گرین ہاؤس گیسز کا اخراج بلند ترین سطح پر جا پہنچا

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے مواقع تقریباً ختم ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی موسمیاتی ایجنسی گرین ہاؤس گیس بلیٹن سالانہ بنیادوں پر 1750 سے اب تک فضا میں موجود خطرناک گیسز کے اجزا کا ریکارڈ مرتب کرتی ہے۔

رواں برس کی رپورٹ میں 2017 میں فضا میں موجود گیسز سے متعلق اعداد و شمار شامل ہیں جس کے مطابق فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح 4 سو 5 اعشاریہ 5 پارٹس پر ملین (پی پی ایم) ہے، جو کہ 2016 میں 4 سو 3 اعشاریہ 3 پی پی ایم جبکہ 2015 میں 4 سو اعشاریہ ایک پی پی ایم تھی۔

پیٹیری تالاس نے کہا کہ ’کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودہ شرح کرہ ارض میں تقریباً 30 سے 50 لاکھ سال قبل تھی جب درجہ حرارت 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا‘۔

’کوئی جادوئی چھڑی نہیں’

گیسز کا اخراج ہی وہ اہم مسئلہ ہے جو فضا میں گرین ہاؤس گیسز کی سطح کا تعین کرتا ہے جس کی زیادہ مقدار ماحول، بائیو اسفیئر، لیتھو اسفیئر، کرائیو اسفیئر اور سمندر کے درمیان ایک پیچیدہ سلسلے کا آغاز کرتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق گیسز کا اخراج 25 فیصد سمندر اور کرہ حیاتیات (بائیو اسفیئر ) میں جذب ہوتا ہے، (کرہ حیات کی اصطلاح زمین پر موجود تمام ماحولیاتی نظام کے لیے استعمال ہوتی ہے)۔

اقوام متحدہ کے انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج (آئی پی پی سی سی) نے کہا کہ بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج تقریباً صفر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فضا میں ان گیسز کی جتنی مقدار جائے اتنی ہی مقدار قدرتی طریقے یا ٹیکنالوجی کے ذریعے ختم کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گرین ہاؤس گیس کا خاتمہ، 200ممالک معاہدے پر متفق

ڈبلیو ایم او کی ڈپٹی چیف ایلینا منائن کووا نے کہا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سیکڑوں سالوں تک سمندر اور فضا میں رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ وقت میں کوئی جادوئی چھڑی موجود نہیں جو کرہ ارض سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی تمام اضافی مقدار کو ختم کردے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گلوبل وارمنگ میں شامل ہونے والے ڈگری کا ہر حصہ اہمیت رکھتا ہے، اسی طرح گرین ہاؤس گیسز کا ہر پارٹ پر ملین اہمیت رکھتا ہے‘۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2001 سے اب تک 17 سے 18 سال گرم سال ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جبکہ 2017 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آفات پر 500 ارب ڈالر لاگت آئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں