جنگلات اراضی قبضہ کیس: ملک ریاض کی عبوری ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2018
گزشتہ ماہ بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض کے خلاف جنگلات کی زمین پر قبضہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج  کیا گیا تھا — فائل فوٹو
گزشتہ ماہ بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض کے خلاف جنگلات کی زمین پر قبضہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا — فائل فوٹو

راولپنڈی: انسدادِ بدعنوانی عدالت (اے سی سی) نے بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 8 دسمبر تک توسیع کردی۔

اے سی سی کے اسپیشل جج مشتاق احمد تارڑ نے محکمہ جنگلات کی ایک ہزار ایک سو 70 کنال اراضی پر قبضہ کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت کی، ملک ریاض کی جانب سے ان کے وکیل زاہد بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر مقدمے میں نامزد دیگر 10 ملزمان عبوری ضمانت کے لیے انسدادِ بدعنوانی عدالت میں پیش ہوئے لیکن بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلات کی اراضی پر قبضے کا الزام: ملک ریاض کے خلاف مقدمہ درج

سماعت میں ملک ریاض کے وکیل اور جج مشتاق احمد تارڑ کے درمیان مکالمہ ہوا جس میں وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قومی احتساب بیورو (نیب) اور ڈی جی انسدادِ بدعنوانی آپس میں بیٹھ کر کیس کے ٹرائل کا فیصلہ کر لیں، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ یہ تو آپ یکطرفہ بتا رہے ہیں۔

اس حوالے سے محکمہ انسدادِ بدعنوانی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (اے ڈی) نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ڈی جیز کی ملاقات ہو چکی ہے لیکن ابھی تک اس میں ہونے والے فیصلے سے آگاہ نہیں ہیںَ

اے ڈی اینٹی کرپشن نے عدالت سے استدعا کی کہ تاریخ دے دیں تاکہ اس وقت تک کلئیر ہو جائے گا کہ ٹرائل کس نے کروانا ہے۔

مزید پڑھیں: اراضی قبضہ کیس: ملک ریاض سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع

اس پر عدالت نے ملک ریاض کی عدم حاضری کے بارے میں استفسار کیا کہ کیا مقدمے میں نامزد تمام ملزمان عدالت میں حاضر ہیں جس پر چیئرمین بحریہ ٹاؤن کے وکیل زاہد بخاری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم ملک ریاض کو سیکیورٹی خدشات پر پیش نہیں کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ عبوری ضمانت میں ملزم کو پیش ہونا پڑے گا جس پر ملک ریاض کے وکیل نے جواب دیا کہ آپ حکم دیتے ہیں تو ملزم پیش ہو جائے گا، جس پر عدالت نے ملک ریاض کو ساڑھے دس بجے تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

بعد ازاں ملک ریاض خود عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے ان کی اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 8 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

پیشی کے بعد ڈان نیوز کے صحافی کے سوال کے جواب میں ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیم فنڈ میں پورا حصہ ڈالیں گے سب سے زیادہ حصہ ہمارا ہی ہوگا‘۔

تاہم جب اراضی پر قبضے کے حوالے سے صحافی نے سوال کیا تو وہ ’اللہ اللہ‘ کہہ کر سوال کو نظر انداز کرگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض سے 1000ارب زیادہ نہیں مانگا تھا،میرے سامنے وہ عام آدمی ہیں،چیف جسٹس

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تھانہ اینٹی کرپشن سرکل راولپنڈی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی سفارشات پر ملک ریاض اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں دھوکا دہی، سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی، مجرمانہ غفلت اور جعل سازی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔

مقدمے میں محکمہ جنگلات کے حکام، ریونیو افسران سمیت سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے چیف سیکریٹری جی ایم سکندر کو بھی نامزد کیا گیا تھا، جن پر دھوکا دہی کے ذریعے زمین فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف اس سے قبل بھی ’زمین پر قبضے‘ سے متعلق مقدمات درج ہوچکے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو زمین کی اراضی دینے پر عدالت عظمیٰ فیصلہ بھی دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض کو سندھ ہائی کورٹ نے ملک سے باہر جانے سے روک دیا

رواں سال مئی میں عدالت عظمیٰ نے اپنے ایک فیصلے میں اسلام آباد کے قریب تخت پڑی میں جنگلات کی زمین کی از سر نو حد بندی کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ تخت پڑی کا علاقہ 2 ہزار 2 سو 10 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے، لہٰذا فاریسٹ ریونیو اور سروے آف پاکستان دوبارہ اس کی نشاندہی کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن کو جنگلات کی زمین پر قبضے کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور مری میں جنگلات اور شاملات کی زمین پر تعمیرات غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مری میں ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مزید تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد راولپنڈی کی عدالت نے 23 اکتوبر کو ان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

جس کے بعد وہ ضمانت میں توسیع کے لیے 10 نومبر کو عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں ان کی ضمانت میں توسیع کردی گئی تھی تاہم جج مشتاق تارڑ کی رخصت کے باعث سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں