سپریم کورٹ کا کراچی میں جھیلیں اور پارکس بحال کرانے کا حکم

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2018
کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم سپریم کورٹ نے دیا تھا—فائل فوٹو
کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم سپریم کورٹ نے دیا تھا—فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے کراچی میں پرانی جھیلیں اور پارکوں کو بحال کرانے کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خلاف بلاتعطل کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

کراچی رجسٹری میں قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر قائد میں تجاوزات ہٹانے سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) سمیع صدیقی، میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمٰن و دیگر حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں تجاوزارت کے خلاف اب تک کیے جانے والے آپریشن، دوران کارروائی پیش آنی والی مشکلات، کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام کی بحالی کے معاملات بھی زیر غور آئے جبکہ شہر کے پرانے نقشے اور تصاویر بھی پیش کی گئیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی میں سیاحتی مقاصد کیلئے ٹرام چلانے کا حکم

قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی ہونے والے اجلاس میں کے ڈی اے نے تجاوزات کے خلاف کیے جانے والے آپریشن پر رپورٹ جمع کرائی۔

ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا کہ ساڑھے 5 ہزار سے زائد پلاٹس واگزار کرا لیے گیے ہیں، اس پر قائم مقام چیف جسٹس نے تجاوزات کے خلاف بلا تعطل کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا۔

قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی کو 30 سال پہلے کی اصل حالت میں بحال کیا جائے اور تجاوزات کے خاتمے کی مہم میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔

دوران اجلاس قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے جھیلوں اور پارکس پر تجاوزات اور پی ای سی ایچ ایس میں جھیل کوٹھی پر قبضے کی بھی نشاندہی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان کے قبضہ مافیا کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

اس موقع پر انہوں نے شہر قائد میں جھیل کوٹھی سمیت پرانی جھیلوں اور پارکوں کو بحال کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم کراچی کو صاف اور سرسبز دیکھنا چاہتے ہیں۔

اجلاس میں سپریم کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام پر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ ذمہ داری ادا کرتے تو کراچی کی یہ حالت نہیں ہوتی۔

انہوں نے ریمارکس دیے شہر میں قبضے کرانے میں آپ نے سہولت کاروں کا کام کیا ہے۔

اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں ڈائریکٹر کے ڈی اے سمیع صدیقی نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ نے جو احکامات دیے اس پر عمل کر رہے ہیں، کارروائی سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

انہوں نے ساڑھے 5 ہزار پلاٹس واگزار کروا لیے ہیں اور تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سے 15 روز میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تجاوزات 15 روز میں ختم کرانے کا حکم

اس حکم کے بعد شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا گیا تھا اور پہلے مرحلے میں صدر کو صاف کیا گیا تھا اور مشہور ایمپریس مارکیٹس کے اطراف غیر قانونی طور پر قائم ہزاروں دکانیں مسمار کردی گئی تھیں۔

صدر کے بعد آپریشن کا رخ دیگر علاقوں میں کیا گیا اور لائٹ ہاؤس، آرام باغ اور اطراف کے علاقوں سے تجاوزات ختم کردی گئیں جبکہ تاحال شہر میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

علاوہ ازیں 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں ریلوے کی زمین سے قبضہ چھڑوا کر فوری طور پر کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیا تھا۔

کراچی سرکلر ریلوے کیلئے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ

کراچی میں ریلوے انتظامیہ نے پیر (26 نومبر) سے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے اس سے قبل تجاوزات سے متعلق کیس میں کراچی سرکلر ریلوے کے راستے میں قائم تمام تجاوزات فوری ہٹانے کا حکم دیا تھا

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 25, 2018 10:43pm
سپریم کورٹ کا پرانی جھیلیں، پارکوں کو بحال کرانے اور تجاوزات کے خلاف بلاتعطل کارروائی جاری رکھنے کا حکم خوش آئند ہے۔ کراچی نیٹی جیٹی پل پر خوبصورت پارک موجود تھا مگر فوڈ اسٹریٹ کے نام پر پل اور پارک پر قبضہ کرلیا گیا، یہ کیماڑی کا واحد پارک تھا، اسی طرح پرانا پل جو چھوٹی گاڑیوں کے لیے قابل استعمال تھا اور اس کے ذریعے کیماڑی کے رہائشی ایک جانب لالہ زار اور دوسری جانب موجود سڑک کے ذریعے ریل پٹڑیوں کو عبور کرکے کھارادر وغیرہ آجاسکتے تھے مگر اس پل کو عوام کیلیے بند کرکے اس پر ریسٹورنٹ بنادیے گئے۔ اسی طرح ایڈلجی ڈنشا روڈ کو بھی عوام کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ اجڑے ہوئے کلفٹن بے نظیر پارک کے ایک جانب مائی کلاچی روڈ پر بھرائی کرکے سمندر قبضہ کیا گیا تو دوسری جانب نیشنل سیلنگ سینٹر بھی سمندر قبضہ کررہا ہے، اسی طرح زیادہ تر ڈیفنس کی طرح کلفٹن بلاک 2 و 3 کے سامنے سمندر نامعلوم افراد نے بھرائی کرکے قبضہ کرلیا ہے۔ اگر کے ڈی اے کا پرانا نقشہ موجود ہو تو اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کلفٹن بلاک 9 میں ایک بہت بڑا پارک بنانے کا منصوبہ تھا مگر وہاں ایک ادارے نے ہائوسنگ اسکیم بنالی۔ گوگل ارتھ سے مدد لیں