داسو ہائیڈرو پاور منصوبہ: زمین کی فراہمی کیلئے مالکان کی اکثریت رضامند

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2018
داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کا تعمیراتی ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا گیا تھا —فائل فوٹو
داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کا تعمیراتی ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا گیا تھا —فائل فوٹو

لاہور/اسلام آباد: عالمی بینک کی جانب سے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کےلیے فراہم کی گئی رقم کے استعمال کی معینہ مدت میں ایک مرتبہ پھر توسیع کرنے کے بعد حکومت کافی حد تک زمین مالکان کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے تا کہ وہ تعمیراتی کام کے آغاز کے لیے اپنی زمینوں سے دستبردار ہوجائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منصوبے کے ساتھ وابستہ اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ زیادہ تر زمینداروں نے کمشنر ہزارہ ڈویژن کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کے پاس بیانِ حلفی جمع کروادیے ہیں.

بیان حلفی کے مطابق زمین مالکان ادا کیے جانے والے معاوضوں میں اضافے اور زمین کی حیثیت میں تبدیلی کا مطالبہ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: داسو ڈیم بنانے کیلئے جگہ حاصل کرنا مشکل کام بن گیا

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے علاقے کوہستان میں تربیلا ڈیم سے پہلے 2 سو 40 کلومیٹر پر 4 ہزار 3 سو 20 میگاوٹ بجلی کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے عالمی بینک فنڈز فراہم کررہا ہے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ عالمی بینک نے فنڈز کی منظوری 2014 میں دے دی تھی اس کے بعد سے منصوبے کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں، خاص کر زمین کے حصول میں دشواریوں کے سبب ان فنڈز کے استعمال کرنے کی معینہ مدت میں تیسری مرتبہ توسیع کی گئی۔

حالیہ کوششوں میں کمیٹی کی جانب سے بنائی گئی ٹیم نے زمین کے مالکان کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں، جس میں اکثریت نے اپنے بیان حلفی جمع کروادیے۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک کی داسو ڈیم کے لیے متفقہ منظوری

حکام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مرتب کردہ ایک جامع رپورٹ اسٹیرنگ کمیٹی کو ارسال کی جائے گی جو اسے حتمی طور پر وفاقی حکومت کے سامنے پیش کرے گی، جس کے بعد یہ وفاقی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ مطالبات تسلیم کرے اور اس ضمن میں فنڈز کی منظوری اور اجرا کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے جیسا کہ ٹیم متعدد مالکان کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگئی، آپ کہہ سکتے ہیں کہ زمین کے حصول میں مثبت اقدام دیکھنے میں آئے ۔

یہ بھی پڑھیں: داسو ڈیم کی تعمیر کے ٹھیکے چینی کمپنی کے حوالے

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے واٹر اینڈپاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس پورے منصوبے کے لیے 9 ہزار 8 سو 75 ایکڑ زمین کی ضرورت ہے جس میں ایک ہزار 9 سو 87 ایکڑ تعمیراتی کام اور ایک کالونی کے قیام جبکہ بقیہ 7 ہزار 8 سو 88 ایکڑ پانی کے ذخیرے اور دیگر مقاصد کے لیے درکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار 9 سو 87 ایکڑ میں سے 7 سو 40 ایکڑ زمین گزشتہ برس حاصل کرلی گئی تھی اور اس معاملے کو حل کرنے میں کمیٹی نے بھرپور کردار ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں