کراچی: کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن میں تجاوزات گرانے کے دوران ہنگامہ آرائی میں شدت آگئی جس میں مشتعل افراد نے احتجاجاً 4 موٹرسائیکلوں، ایک کار اور اسٹیٹ ایجنسی نذر آتش کردی۔

اس سے قبل مشتعل افراد نے تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران پتھراؤ اور فائرنگ سے کے ڈی اے عملے کے 3 افراد زخمی کردیئے تھے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مہران ٹاؤن میں صورتحال بتدریج بگڑ رہی ہے جس کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز نے مل کر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب پولیس نے پولیس نے فائر بریگیڈ اور مزید نفری طلب کرلی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مشتعل افراد نے ورکشاپ میں کھڑی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ، ورکشاپ کو آگ لگانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے حالات قابو میں کرلیے۔

کے ڈی اے ترجمان

خیال رہے کہ مہران ٹاؤن میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران مشتعل افراد نے بدترین پتھراؤ کیا تھا جس کے باعث انسداد تجاوزات عملے کے 3 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ترجمان اکرم ستار نے بتایا تھا کہ مہران ٹاؤن میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری تھا کہ مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ شروع کردیا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ مشتعل مظاہرین کی جانب سے بدترین پتھراؤ اور فائرنگ کے باعث انسداد تجاوزات کا آپریشن روکنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے ڈی اے اینٹی انکروچمنٹ سیل پر قبضہ مافیا کی جانب سے پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی۔

کے ڈی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ فائرنگ اور پتھراؤ سے انسداد تجاوزات عملے کے متعدد ملازمین زخمی ہوئے۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورنسمنٹ کے 3 ملازمین اور کے ڈی اے کا فوٹوگرافر زخمی ہونے والوں میں شامل ہے۔

تجاوزات کے خلاف آپریشن

خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سے 15 روز میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس حکم کے بعد شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا گیا تھا اور پہلے مرحلے میں صدر کو صاف کیا گیا تھا اور مشہور ایمپریس مارکیٹس کے اطراف غیر قانونی طور پر قائم ہزاروں دکانیں مسمار کردی گئی تھیں۔

صدر کے بعد آپریشن کا رخ دیگر علاقوں میں کیا گیا اور لائٹ ہاؤس، آرام باغ اور اطراف کے علاقوں سے تجاوزات ختم کردی گئیں جبکہ تاحال شہر میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں800 دکانیں مسمار

یہ بھی یاد رہے کہ 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں ریلوے کی زمین سے قبضہ چھڑوا کر فوری طور پر کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں 24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں پرانی جھیلیں اور پارکوں کو بحال کرانے کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خلاف بلاتعطل کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں