فافن کی رپورٹ میں اہم نکات حذف کیے گئے، پیپلز پارٹی

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2018
سینیٹر تاج حیدر کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں — فائل فوٹو
سینیٹر تاج حیدر کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں — فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا ہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جانب سے اپنی رپورٹ میں مبینہ دھاندلی کی نشاندہی سے متعلق اہم نکات ہی حزف کیے گئے۔

پی پی پی الیکشن سیل کے سربراہ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ فارم 45 پر پولنگ ایجنٹ کے دستخط جیسا اہم مسئلہ ہی فافن کی رپورٹ میں موجود نہیں، تاہم اب رپورٹ سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ دستخط کے مسئلے کی تحقیقات ہوں گی کیونکہ ہر فارم 45 پر پولنگ ایجنٹ کے دستخط ضرور ہونے چاہیں۔

فافن کی جانب سے 30 نومبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے نقطہ نظر کی توثیق کرتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کی گئی۔

خیال رہے کہ رواں برس 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے ای سی پی کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: فافن نے پولنگ ایجنٹس کی رہنمائی کیلئے کتابچہ جاری کردیا

فافن کی جانب سے 2 اہم مسائل پر ای سی پی کے نقطہ نظر کی توثیق کی گئی جس میں پہلا نقطہ فارم 45 پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید تھی جبکہ دوسرا نقطہ ووٹ کی گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹ کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالنا ہے۔

اپنے مشاہدات میں فافن نے بتایا کہ انتخابی نمائندوں اور ان کے ایجنٹس کو فارم 45 کے موصول نہ ہونے والے واقعات 2013 کے 7.54 فیصد کے مقابلے میں کم ہوکر اس سال صرف 2.5 فیصد تک ہوئے۔

ادھر پی پی پی کے سینیٹر نے الیکشن ایکٹ 2017 کی 2 دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پولنگ ایجنٹس کے فارم 45 اور فارم 46 پر دستخط ضروری ہیں۔

مذکورہ دفعات پریزائڈنگ افسر کو اس کا پابند بناتی ہیں کہ وہ ایجنٹ سے سوال کریں کہ انہوں نے ان دونوں فارمز پر اپنے دستخط کیوں نہیں کیے۔

مزید پڑھیں: عام انتخابات میں ووٹنگ شرح 53.3 فیصد رہی، فافن

واضح رہے کہ فافن نے اپنی رپورٹ کو شائع کرنے سے قبل آڈٹ کا ایک طریقہ کار وضع کیا تھا جس میں مذکورہ معاملات کی چیکنگ کو ضروری بنایا گیا تھا۔

پی پی پی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ فافن کی جانب سے مرتب کی جانے والی اس رپورٹ سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ یہ غیر متعلقہ مسائل کو اجاگر کرنے میں عمل پیرا ہے اور انتخابی عمل سے متعلق تمام مسائل کو اس کے اندر دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ فافن بھی اس دباؤ کا شکار نہیں ہوگا جس کا شکار میڈیا ہوچکا ہے۔

ادھر پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر کی تنقید پر ردِ عمل دیتے ہوئے فافن کے ایک نمائندے نے کہا کہ ان کے پاس مکمل اعداد و شمار ہیں جس کے ساتھ رپورٹ کو شائع کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے مطلوبہ اعداد و شمار ایک یا 2 دن میں شائع ہوجائیں گے۔


یہ خبر 3 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں