قومی احتساب بیورو نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بابر غوری سمیت 3 افراد کو مفرور قرار دینے کے لیے اشتہارات دے دیے۔

کراچی کی احتساب عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر بابر غوری، جاوید حنیف اور دیگر کے خلاف پونے تین ارب روپے سے زائد کی کرپشن کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی جاوید حنیف، رؤف اختر فاروقی سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ بابر غوری سمیت 3 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں: کے پی ٹی کرپشن کیس: بابر غوری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں نے مزید بتایا کہ مفرور ملزمان کے خلاف اخبارات میں اشتہار دے دیا گیا ہے، جبکہ ان کی جائیداد کی تفصیلات بھی حاصل کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ عدالت نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری سمیت 3 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔

یاد رہے کہ 15 ستمبر کو نیب کی جانب سے ایم کیو ایم کے بابر غوری، رؤف اختر فاروقی، رکن اسمبلی جاوید حنیف، محمود شریف سمیت 8 ملزمان کے خلاف نیب ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

مذکورہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2012 میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) میں 9 سو 40 غیر قانونی بھرتیاں کروائیں اور قومی خزانے کو 2 ارب 88 کروڑ 55 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کے خلاف نیب ریفرنس

احتساب عدالت نے ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر اور وفاقی وزیر بابر غوری کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

بابر غوری 2008 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کا حصہ تھے اور انہوں نے حکومت کی اتحادی جماعت کے سینیٹر کی حیثیت سے وفاقی وزیر کا قلم دان سنبھالا تھا۔

بابر غوری کو وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بنایا گیا تھا تاہم 2013 میں مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی اور کراچی میں رینجرز نے آپریشن شروع کیا اور بعد ازاں بابرغوری ملک سے باہر چلے گئے تھے، جس کے بعد وہ لوٹ کر دوبارہ پاکستان نہیں آئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں