سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولز کی جانب سے 5 فیصد سے زائد فیسوں کی وصولی سے متعلق کیس میں 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجی اسکولز کو ایک ساتھ 3 ماہ کی فیس لینے سے بھی روک دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں اسکول فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت ڈائریکٹر اسکلولز منسوب صدیقی و دیگر عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر عدالت نے نجی اسکول مالکان کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسکول فیس چالان کون پیش کرتا ہے، آخری فیس اسٹریکچر اپرول کہاں ہے، جس پر وکیل نے عدالت کو بتاتا کہ 2016 میں فیس اسٹریکچر کا اپرول لیا تھا۔

مزید پڑھیں: پرائیویٹ اسکولز کی فیس میں سالانہ اضافہ غیرقانونی قرار

عدالت نے استفسار کیا کہ اپرول کس طرح دیا جاتا ہے ہم بھی دیکھنا چاہتے ہیں، توہین عدالت کے نوٹس کو سنجیدہ ہی نہیں لیا گیا، جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فیصلے کے بعد فائل کی ترتیب خراب ہوگئی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ترتیب تو 2005 سے بگڑی ہوئی ہے۔

جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی اسکول نے گذشتہ سماعت پر فیس اسٹریکچر لگایا تھا، 2014 میں فاؤنڈیشن اسکول کی فیس 6 ہزار 4 سو تھی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ فیس ری وائز چالان کے بارے میں بتائیں۔

اس پر نجی اسکول کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کے درخواست گزاروں کے بچوں کی فیس کے بارے میں بتایا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرائیوٹ اسکولز کی لابی اتنی مضبوط ہے کہ کسی کو گھاس نہیں ڈالتے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ اسکول فیسوں میں متواتر اضافہ ہوتا رہا اور کہتے ہیں ہم نے وہاں نافذ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نجی اسکولز فیس میں سالانہ 5 فیصد سے زائد اضافہ نہیں کرسکتے'

نجی اسکول کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سٹی اسکول کی تمام برانچز میں 56 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں، عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے صرف 5 فیصد اضافہ کیا گیا۔

عدالت نے نجی اسکول کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوال ایران کا اور جواب یونان کا دے رہے ہیں، اگر ہم چاہتے تو توہین عدالت میں فرد جرم عائد کردیتے، ہم آپ کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ معاملہ حل کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرائیوٹ اسکول بننا حکومت کی نالائقی ہے، نجی اسکول اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، 3 ماہ کی مہلت دی گئی مگر معاملے کو مزید بڑھا رہے ہیں۔

سٹی اسکول کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ اس حوالے سے مزید مہلت دی جائے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فاؤنڈیشن اسکول والوں نے مئی 2019 تک کے چالان جاری کردیے ہیں، ڈی جی پرائیوٹ اسکول کو والدین نے درخواست بھی دی لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ مئی 2019 تک کی ایڈوانس فیس مانگی جارہی ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کے اکاوئنٹس بند کرادیں گے اور آڈیٹر بیٹھا دیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 3، 3 ماہ کی ایڈوانس فیس لی جاتی ہے، کیا قانون میں 3، 3 ماہ کی ایڈوانس فیس لینے کی اجازت ہے، جس پر ڈی جی اسکولز نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

اس موقع پر نجی اسکولز کے وکیل نے بتایا کہ قانون میں ایڈوانس فیس سے نہیں روکا گیا، جس پر ڈی جی اسکولز نے بتایا کہ قانون صرف ایک ماہ کی فیس لینے سے متعلق ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ نجی اسکولز 20 ستمبر 2017 تک جتنی فیس تھی اس زیادہ وصول نہیں کریں گے۔

عدالت نے ڈی جی اسکولز سے استفسار کیا کہ کرنٹ چارجز جو وصول کررہے ہیں، اس کی منظوری لی گئی ہے یا نہیں، جس پر ڈی جی اسکولز نے بتایا کہ موجود فیس اسٹریکچر کی منظوری نہیں لی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ اسکولوں کی فیس میں 3 فیصد اضافہ غیر قانونی قرار

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نہیں چاہتے کہ زیادہ پیچھے لے جائیں کہ آپ کو مشکل پیش آئے، عدالتی فیصلے کے بعد سے بتا دیں کہ اضافی فیس وصول کی ہے یا نہیں، 20 ستمبر 2017 سے آخری فیس اسٹریکچر کے مطابق فیس وصول کریں اور اگر وصول کر بھی لی ہے تو ایڈجیسمنٹ کردیں، اس میں آپ کا ہی فائدہ ہے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت تک احکامات پر عمل کرکے آجائیں ورنہ ہم توہین عدالت میں فرد جرم عائد کریں گے۔

عدالت نے نجی اسکولز مالکان کو ہدایت کی کہ فیس چالان یا ایڈجیسمنٹ چالان ایشو کریں، اتنی اضافی فیس وصول کرچکے ہیں کہ والدیں کو آئندہ 2 یا 3 ماہ کی فیس بھی نہ دینی پڑے۔

نجی اسکولز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم چاہتے ہیں عدالتی حکم پر عمل کریں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ایسا کونسا حکم ہے جو آپ کو ناگوار گزرا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں