دہی کی چوری پکڑنے کیلئے خاتون کا ڈی این اے ٹیسٹ

05 دسمبر 2018
—فوٹو: بشکریہ اے مائنڈ فل مام ڈاٹ کام
—فوٹو: بشکریہ اے مائنڈ فل مام ڈاٹ کام

تائیوان میں ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ایک خاتون کو اپنے روم میٹ کا دہی چرانے سراغ لگا دیا گیا جو دہی سے سیکڑوں گنا زیادہ مہنگا پڑگیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مقامی ٹی وی کا کہنا تھا کہ تائی پے میں چائینیز کلچر یونیورسٹی کی ایک طالبہ کے ساتھ ایک ہی گھر میں 5 خواتین رہتی تھیں جن میں سے ایک خاتون پر چوری کا الزام ہے۔

رپورٹ کے مطابق خاتون کی ساتھی نے گزشتہ ماہ یہ انکشاف کیا تھا کہ 59 تائیوانی ڈالر قیمت کی دہی کو ان کی اجازت کے بغیر دوسری خاتون نے استعمال کیا ہے اور مطالبہ کیا تھا کہ چوری کرنے والی خاتون کو پکڑا جائے۔

گھر میں موجود تمام خواتین نے چوری سے انکار کیا جس کے بعد مذکورہ طالبہ نے پولیس سے باقاعدہ تفتیش کروانے کی تجویز پیش کی تو ان کی دیگر ساتھیوں نے بھی اس تجویز کو تسلیم کیا۔

پولیس کو طالبہ نے کہا کہ دہی کی بوتل گیلی تھی اور اس سے فنگر پرنٹس لیے جاسکتے ہیں اس لیے سب کا ڈی این اے ٹیسٹ کروا لیا جائے تاکہ الزام ثابت ہوسکے۔

بعد ازاں پولیس نے الزام دینے والی طالبہ سمیت دیگر 5 خواتین کو تھانے پہنچ کر فورنزک ٹیسٹ کے لیے خود کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ہر خاتون کا فرداً فرداً خرچہ 3 ہزار تائیوانی ڈالر بنا جو سرکاری خزانے سے برداشت کیا گیا جس پر مقامی افراد نے سخت ردعمل دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تفتیش سے وقت اور پیسے کی بے قدری کی جاتی ہے۔

تائیوان کے ایک شہری لیو نے مقامی اخبار ایپل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرے کے وسائل کا ضیاع ہے، اگر میں پولیس افسر ہوتا تو میں ان کو دہی کی ایک بوتل لا کر دیتا اور اس کی تلافی ہوجاتی۔

پولیس افسر نے کہا کہ یہ کیس عام طرح کا نہیں تھا بلکہ پرندوں کو مارنے کے لیے توپوں کے استعمال جیسا ہی تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں