اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنز اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سٹی لاہور میں یتیموں اور غیربوں کے پیسے لوٹے گئے ہیں۔

عدالتِ عظمیٰ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈی ایچ اے سٹی لاہور میں لینڈ فراڈ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں 11 ہزار 7سو متاثرین ہیں اور یہ ایسے لوگ ہیں جن میں ہر ایک پر 54 افراد انحصار کر رہے ہیں۔

ڈی ایچ اے لاہور کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ یہ ایک مشترکہ منصوبہ تھا، مجھے وقت دیا جائے میں اس پر دلائل دینا چاہتا ہوں۔

عدالت کی اجازت پر گلوبیکو کمپنی کے مالک حماد ارشد کے وکیل نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور عدالت کو بتایا کہ کامران کیانی نامی اس منصوبے کے تمام رقم لے کر امریکا بھات گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دھوکہ دہی سے 6 ارب روپے لوٹے گئے۔

مزید پڑھیں: ڈی ایچ اے سٹی کے باعث کسان اپنی زرعی اراضی سے محروم

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ یتیموں اور بیواؤں کے پیسے لوٹے گئے ہیں، کیا اس منصوبے کو ڈی ایچ اے کے ہی حوالے کر دیا جائے۔

حماد ارشد کے وکیل نے عداکت کو بتایا کہ ڈی ایچ اے کو اس منصوبے سے نکالا تھا، اور میرے موکل کے گلوبیکو گروپ نے سارے پراجیکٹ کامیابی سے چلائے ہیں۔

چیف جسٹس نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہ آپ ایک وکیل ہیں، آپ موکل کی اتنی طرف داری نہ کریں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایڈن ہاوسنگ نے لوگوں کو اربوں کا نقصان پہنچایا جبکہ یہ ایڈن اور گلوبیکو ایک ہی ہیں۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ لندن میں ڈیم فنڈ کی مہم کے دوران ایڈن گروپ والے کے والد میرے پاس ڈونر بن کر آ گئے، اگر وہ پاکستان میں ہوتے تو میں ان کے خلاف توہینِ عدالت کا نوٹس لے لیتا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ایچ اے اسکینڈل: کامران کیانی کے ریڈ وارنٹ کا امکان

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ جج بکنے والے نہیں ہیں، ہمیں ڈی ایچ اے سے واسطہ نہیں بلکہ ان 11 ہزار 7 سو لوگوں کا خیال ہے جو اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ڈی ایچ اے سٹی لاہور سے متعلق فراڈ 2016 میں منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد گلوبیکو کمپنی کے مالک حماد ارشد کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جن پر 16 ارب روپے کی کرپشن کا الزام تھا۔

واضح رہے کہ مذکورہ اسکینڈل میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی عامر کیانی کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں