اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب کے وزیرِ ہاؤسنگ محمودالرشید سے کہا ہے کہ نیا پاکستان بنا رہے ہیں نئی چیزیں بھی کریں، آپ وزیر رہیں نہ رہیں صاف پانی کے واٹر پلانٹس کا منصوبہ مکمل ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پنجاب میں پانی صاف کرنے والے پلانٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے محمود الرشید سے استفسار کیا کہ وزیر صاحب اس معاملے پر کیا پیشرفت ہوئی ہے؟

اس پر محمود الرشید نے جواب دیا کہ ماہرین نے رپورٹ تیار کی ہے جس کے جائزے کے لیے ہم نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجی بہت مہنگی ہے۔

مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس لے لیا

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کب تک لاہور کے عوام کو گندگی سے نجات دلائیں گے؟ لاہور کے لوگوں نے آپ کو ووٹ دیئے ہیں، لاہور کے لوگوں نے آپ کے لیے پیار کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور میں کئی گندے نالے ہیں جن کے کنارے کھڑے نہیں ہوسکتے، ان نالوں میں صنعتی و طبی فضلہ بھی پھینکا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان گندے نالوں کا پانی دریائے راوی میں گر رہا ہے، اس آلودہ پانی سے سبزیاں اگ رہی ہیں، یہ پانی زیر زمین پانی کو بھی آلودہ کر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ حکومت کو کہا تھا کہ پانی صاف کر کے راوی میں ڈالیں، جس پر پی سی ون بن گیا، پھر تحریک انصاف کی حکومت آ گئی۔

چیف جسٹس نے محمود الرشید کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کہا تھا کہ پانی صاف نہیں کر سکتے لیکن یہ معاملہ آپ نے حل کرنا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ محمود بوٹی، بابو صابو اور دیگر 2 جگہوں پر پانی صاف کرنے کے پلانٹس لگنے ہیں۔

جس پر محمود الرشید نے عدالت کو بتایا کہ اگر 4 سے 6 ماہ تحقیق کرنے دیں تو 3 ارب روپے کی بچت ہوسکتی ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ بھی لوگوں کو انتظار میں ڈال دیں گے۔

انہوں نے وزیر ہاؤسنگ محمود الرشید سے استفسار کیا مجھے بتائیں یہ منصوبہ کب تک بنا دیں گے؟ جس پر محمود الرشید نے عدالت کو بتایا ستمبر 2019 میں پانی صاف کرنے کا منصوبہ شروع کریں گے جس کا کام 30 ماہ میں مکمل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’صاف پانی، صفائی کی مد میں پاکستانی معیشت پر 12 کھرب 50 ارب روپے کا بوجھ‘

جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ساڑھے 3 سال لاہور والوں کو مزید گندگی کا عذاب جھیلنا ہوگا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ بیان حلفی دیں منصوبہ کب شروع اور کب ختم کریں گے، آپ وزیر رہیں نہ رہیں یہ منصوبہ مکمل ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نیا پاکستان بنا رہے ہیں تو نئی چیزیں بھی کریں، جس پر محمود الرشید نے کہا کہ جی بالکل نئی چیزیں کریں گے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے صاف پانی کے واٹر پلانٹس لگائے جانے سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں