اسلام اباد: سپریم کورٹ نے میڈیا ریٹنگ سے متعلق کیس میں طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر چیئرمین پیمرا پر 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میڈیا ریٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریٹنگ کے لیے عارضی رجسٹریشن تو سب کو دے دی گئی ہے۔

میڈیا لاجک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سلمان دانش عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا لاجک کے خلاف توہین عدالت کیس نمٹا دیا گیا، اب آپ کے آنے کی ضرورت نہیں۔

نجی ٹی وی چینل کے وکیل نے کہا کہ پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) اور میڈیا لاجک نے اجارہ داری بنا رکھی ہے، عدالت نے تمام ریٹنگ کمپنیوں کو رجسٹریشن کا کہا تھا، میڈیا لاجک کے پاس پہلےہی 95 فیصد مارکیٹ شئیر ہے جبکہ پیمرا ریٹنگ ویب سائٹ پر بھی شائع نہیں کر رہا۔

مزید پڑھیں: میڈیا لاجک کیس: سپریم کورٹ کا ریٹنگ کمپنیوں کورجسٹر کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے کہا کہ پیمرا نے 4 کمپنیوں کی ریٹنگ شائع کی باقیوں کی کیوں نہیں کی، کیا یہ امتیازی سلوک نہیں ہے؟

پیمرا کے نمائندے نے جواب دیا کہ کُل 9 ریٹنگ کمپنیاں ہیں، دو کمپنیوں نے فیس جمع نہیں کروائی، چار کمپنیوں نے پیمرا کے پاس اپلائی کیا ہے اور میڈیا لاجک، میڈیا وائر، دن انڈسٹریز اور وی وی او نے رجسٹریشن کروائی ہے جبکہ ریٹنگ کمپنیوں نے مطلوبہ معلومات مہیا نہیں کیں۔

نجی ٹی وی چینل کے وکیل نے کہا کہ ریٹنگ کے حوالے سے دوبارہ اجارہ داری بن رہی ہے، ڈیٹا ویب سائٹ پر شائع نہیں کیا جارہا۔

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ڈیٹا شائع نہیں کیا جا سکتا، جس کو ضرورت ہے خرید لے، اس میں اجارہ داری کہاں ہے۔

نمائندہ نجی ٹی وی چینل سمیع ابراہیم نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے معیارات طے کیے گئے تھے، پیمرا اس حوالے سے کام نہیں کر رہا، جبکہ ڈیٹا میں ٹیمپرنگ چیک کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا کی عدالت میں عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکم کے باوجود وہ عدالت میں نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کو ٹی وی چینلز کی ریٹنگ جاری کرنے کا اختیار دے دیا گیا

چیئرمین پیمرا کو عدالت نہ آنے پر 25 ہزار روپے جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دیا۔

عدالت نے پیمرا کو حکم دیا کہ تمام ریٹنگ کمپنیوں کے ڈیٹا کی تصدیق کی جائے اور پتہ کرے کہ کیا ڈیٹا میں ٹیمپرنگ تو نہیں ہو رہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پیمرا ملا ہوا ہے۔

کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 06, 2018 05:47pm
امید ہے کہ میڈیا ریٹنگ سے متعلق کیس میں ملک و قوم کے لیے بہتیرین فیصلہ ہوگا۔ پہلی بھی ایک خاص چینل نے میڈیا لاجک کے ملازمین کو استعمال کرکے غیرقانونی ریٹنگ حاصل کی تھی۔ ان تمام معاملات کی پیمرا ، میڈیا لاجک اور پی بی اے کو مکمل معلومات ہیں مگر اس گھنائونے معاملے کو ملی بھگت سے ختم کردیا گیا۔ سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ غیرقانونی ریٹنگ کے معاملے کی چھان بین کا حکم دیا جائے اور اس پر پیمرا ، میڈیا لاجک اور پی بی اے سے مکمل معلومات لی جائے، پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) اور میڈیا لاجک کی اجارہ داری کے باعث میڈیا معاملات گھمبیر صورتحال کا شکار ہیں۔ پیمرا ڈیٹا میں ٹیمپرنگ چیک کرنے کی ٹیکنالوجی حاصل کرے تاکہ معاملات صاف و شفاف ہوں۔