ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت کی زبوں حالی کے شکار پاکستان کو کوئلے، نیوکلیئر اور ہائیڈرو الیکٹرک پاور پر انحصار کرنے کے بجائے صاف توانائی کے ذرائع کو اپنانا چاہیے۔

اوہایو کے انسٹی ٹیوٹ فار انرجی اکنامکس اینڈ فنانشل انالیسز کی رپورٹ مں پاکستان کے پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے توانائی کے منصوبوں پر دوبارہ نظرثانی کریں۔

رپورٹ کے مطابق کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی، جو پاکستان کے چین کے ساتھ توانائی کے معاہدوں کا اہم ستون ہے، ہوا یا شمسی توانائی کے مقابلے میں مہنگی اور ماحول دشمن متبادل ہے، جو چین بھی پیدا کر رہا ہے لیکن اس ذریعے پر اس کا انحصار بہت کم ہے۔

انسٹی ٹیوٹ کے انرجی فنانس تجزیہ کار سائمن نیکولز نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کو بتایا کہ چین کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا اپنا ماحول دشمن نظام ترقی پذیر ممالک میں ڈمپ کر رہا ہے اور توانائی کے قابل تجدید نظام کے حوالے سے دنیا میں آگے نکل رہا ہے، تاکہ ترقی یافتہ ممالک میں مارکیٹ تلاش کر سکے کیونکہ وہ حیاتیاتی ایندھن سے چھٹکارا پارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے سعودی عرب کی دلچسپی

انہوں نے کہا کہ 'کوئلے سے ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔'

سائمن نیکولز کا کہنا تھا کہ چین منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کو کوئلے اور ایل این جی پلانٹس کے قرض تلے دبا رہا ہے ، لیکن اب جلد سب سامنے آجائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کئی اہم ترقیاتی منصوبوں میں پاکستان کی مالی مدد کر رہا ہے، جو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گرنے کے باعث عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ کر رہا ہے۔

وسط اکتوبر میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 8.1 ارب ڈالر رہ گئے تھے، جو صرف دو ماہ تک درآمدی اشیا کی ادائیگیوں کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'مستقبل میں توانائی کی قابل تجدید ٹیکنالوجی سستی ہونے کے بعد پاکستان، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے نظام کی وجہ سے ٹیکنالوجی کے استعمال میں کئی دہائی پیچھے چلا جائے گا۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 06, 2018 08:48pm
دنیا کے بڑے کوئلے سے بجلی بنانے والے ممالک میں چین، امریکا اور بھارت سرفہرست ہے مگر وہاں ان سے پاکستانی 3 روپے فی یونٹ بجلی حاصل کی جاتی ہے۔ جو عوام کو 4 روپے یونٹ فروخت کی جاتی ہے تاہم پاکستان میں انتہائی غلط طور پر سرمایہ کاری کے نام پر 10 سے 15 روپے یونٹ منطور کیے گئے اور اس کی ادئیگی کے لیے ہرسال اربون روپے بیل آئوٹ پیکیج کے نام پر منظور کیے جاتے ہیں۔ یہ تمام عمل جان بوجھ کر کک بیکس لیے کیا گیا، خود کروڑوں لیے ہونگے مگر ملک کو کھربوں کا نقصان پہنچادیا گیا۔ سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے مگر 4 روپے یونٹ والی نہ کہ 15 سے 20 روپے والی۔