ایوان صدر کو عام شہریوں کیلئے کھولنے کا اعلان

06 دسمبر 2018
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی—فائل فوٹو
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی—فائل فوٹو

اسلام آباد: ملک کے 3 گورنر ہاؤس اور مری میں حکومتی ریسٹ ہاؤس کو عوام کے لیے کھولنے کے بعد اب انتہائی محفوظ اور وسیع ایوان صدر میں بھی شہری 8 دسمبر کو جاسکیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان صدر کے ترجمان طاہر خوشنود نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایوان صدر کو صرف ایک روز کے لیے عوام کے لیے کھولا جائے گا اور شہری اپنے اہل خانہ کے ہمراہ صبح 9 سے سہ پہر 4 بجے تک آسکیں گے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ایوان صدر کو روزانہ کی بنیاد پر کھولا جائے۔

مزید پڑھیں: سندھ کی طرح پنجاب کا گورنر ہاؤس عام لوگوں کیلئے کھولنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ریاستی عمارتوں تک عوام کی رسائی کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وعدے کی ایک کڑی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اسی پالیسی کے تحت ملک کے گورنر ہاؤسز کو پہلے ہی عام لوگوں کے لیے کھولا جاچکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایوان صدر آنے والے لوگوں کے پاس یہ موقع ہوگا کہ وہ اندر موجود چھوٹے زوو کے دورہ کر سکیں، اس کے ساتھ ساتھ سبزہ زار اور 5ویں منزل پر موجود تاریخی ہالز بھی دیکھ سکیں، جہاں وزرا اعظم سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی تقریب حلف برداری منعقد ہوتی ہے۔

ایوان صدر کی انتہائی محفوظ ریڈ زون میں موجودگی کے باعث آنے والے شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے طاہر خوشنود کا کہنا تھا کہ حکومت نے یقینی طور پر پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ مشاورت سے ایک جامع منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت شہریوں کو جامع تلاشی کے بعد اندر آنے کی اجازت ہوگی۔

پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت اور پاکستان سیکریٹریٹ کے کابینہ بلاک کے درمیان شاہراہ دستور پر وسیع رقبے پر پھیلے ایوان صدر کو اس وقت ماضی میں سیاست کا مرکز سمجھا جاتا تھا جب طاقت ور صدور آئین کے آرٹیکل 58 ٹو بی کے تحٹ منتخب حکومت کو ختم اور قومی اسمبلی تحیل کرنے کا اختیار رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواریں گرانے کا حکم

آئین کا آرٹیکل 58ٹو بی کو پہلی مرتبہ 1985 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل ضیاالحق نے 8 ویں ترمیم کے ذریعے متعارف کرایا تھا اور اس متنازع شق کو 1988 سے چار مرتبہ سابق صدور جنرل ضیا الاحق، غلام اسحٰق خان اور سردار فاروق احمد خان لغاری کی جانب سے استعمال کیا گیا۔

تاہم سابق صدر آصف علی زرداری کے دور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے پارلیمنٹ میں 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے 2010 میں اس متنازع شق کو آئین سے ختم کردیا تھا۔

اس وقت آصف علی زرداری کے پارٹی صدر بھی تھے، جس کے باعث پی پی کے دور حکومت میں ایوان صدر اس وقت تک سیاسی توجہ کا مرکز رہا تھا جب تک سپریم کورٹ نے سیاسی مقصد کے لیے صدر کی سرکاری رہائش گاہ کو استعمال کرنے کا نوٹس نہیں لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں