امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کا تجارتی خسارہ ریکارڈ درآمدات کی وجہ سے رواں سال اکتوبر میں 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اتحادیوں اور مخالفین پر بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کیے جانے کے باوجود واشنگٹن کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

محکمہ تجارت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بیجنگ سے خطرات سے بھرپور تجارتی جنگ کے باوجود خسارہ 1.7 فیصد بڑھ کر 55.5 ارب ڈالر تک جاپہنچا ہے جس کی بڑی وجہ ریکارڈ درآمدات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین سے اشیا کی تجارت میں خسارہ 2 فیصد بڑھ کر 38 ارب ڈالر ہوگیا ہے اور اہم اشیا جیسے سویابینز کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی امریکا کے ساتھ 31 ارب ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت

اگر وقتی ایڈجسٹمنٹ نہ کی جائے تو امریکا اور چین کے درمیان تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح 43.1 ارب ڈالر پر جاپہنچا ہے۔

واضح رہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ نے دوطرفہ تجارت پر 300 ارب ڈالر سے زائد کے ٹیرف عائد کیے تھے جس سے دونوں ممالک میں شدید تجارتی تنازع پیدا ہوگیا تھا۔

تاہم مارکیٹ کے غیر محفوظ ہونے کے بعد دونوں بڑی معاشی طاقتوں نے گزشتہ ہفتے 90 روز کی عارضی صلح پر اتفاق کیا تھا۔

امریکی شہری ڈالر کے طاقتور ہونے کی وجہ سے زیادہ ادویات خریدتے اور گاڑیاں درآمد کرتے ہیں جبکہ چھٹیاں بھی زیادہ گزارتے ہیں۔

امریکی شہریوں کے سفری اخراجات بڑھ کر 20 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں جس سے امریکا کی سروسز کی درآمد بھی ریکارڈ 46.9 ارب ڈالر ہوچکی ہے۔

اشیا کی تجارت کا خسارہ بھی ریکارڈ سطح 78 ارب ڈالر سے زائد ہوگیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں