تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ( اوپیک) سمیت دیگر ممالک کے مابین تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے پیداوار کے معاملے میں معاہدہ ہونے کا امکان کم ظاہر کیا۔

اس حوالے سے سعودی عرب کے وزیر توانائی اور صنعت خال الفالح نے اوپیک کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’نہیں، میں پُر امید نہیں ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: قطر کا ’اوپیک‘ کو چھوڑنے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم تاحال تیل کی تقسیم کے معاملے پر بحث کررہے ہیں‘۔

دوسری جانب عراقی وزیر نے کہا کہ ’سوچ و بچار کا عمل جمعہ تک جاری رہے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پرامید ہیں کہ معاہدہ طے پاجائےگا‘۔

واضح رہے کہ چند روز قبل امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوپیک سے کہا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی کے منصوبے کو ترک کرکے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں تنزلی کا گراف قائم رہے۔

مزیدپڑھیں: حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیلئے غور

اس سےقبل سعودی وزیر نے کہا تھا کہ تیل کی تقیسم میں یومیہ 10 لاکھ بیرل کم کرنے کا فیصلہ مناسب رہے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اس طریقہ کار کو تمام ممالک یکساں اپنائیں گے، یہ عمل تمام فریقین کے لیے مناسب اور شفاف ہوگا‘۔

انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق اوپیک ممالک نے اکتوبر میں یومیہ 329 لاکھ بیرل تیل نکالتے ہیں۔

واضح رہے کہ 3 دسمبر کو قطر کے وزیر برائے توانائی سعد شریدہ الکعبی نے اعلان کیا تھا کہ قطر جنوری 2019 میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ( اوپیک) کا حصہ نہیں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سعد شریدہ الکعبی کا کہنا تھا کہ ’اوپیک سے دستبردار ہونے کے فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ قطر آئندہ سالوں میں قدرتی گیس کی پیداوار کو 77 ملین ٹن سالانہ سے 110 ملین ٹن سالانہ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور اپنی تمام تر توجہ اس پر مرکوز رکھنا چاہتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں