شاہین ایئر لائن کے مالکان بیرونِ ملک فرار ہونے میں کامیاب

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2018
اکتوبر 2018 سے شاہین ایئر لائن کی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازیں مکمل طور پر معطل ہیں—فائل فوٹو
اکتوبر 2018 سے شاہین ایئر لائن کی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازیں مکمل طور پر معطل ہیں—فائل فوٹو

لاہور: سول ایویشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے نجی ایئر لائن 'شاہین ایئر لائن انٹرنیشنل' (ایس اے آئی) کے مالکان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج کرنے کی درخواست کے باوجود نجی ایئر لائن کے مالکان بیرون ملک فرار ہوگئے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2018 سے شاہین ایئر لائن کی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازیں مکمل طور پر معطل ہیں کیوں کہ اس کے ملازمین گزشتہ چند ماہ سے تنخواہوں کا مطالبہ کررہے ہیں جس کے لیے انہوں نے اہم شہروں میں مظاہرے بھی کیے تھے۔

اس بارے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سی اے اے کے عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے ستمبر میں وزارت داخلہ کو تحریری طور پر درخواست ارسال کی تھی کہ شاہین ایئر لائن کے چیئرمین کاشف محمود، چیف ایگزیکٹو آفیسر احسان خالد صہبائی ملک سے فرار ہوسکتے ہیں، اس لیے ان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں درج کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہین ایئر لائن کی جائیداد بیچ کر تمام رقم وصول کر لیتے ہیں، چیف جسٹس

لیکن ہماری درخواست پر متعلقہ حکام نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور نجی ایئر لائن کے دونوں مالکان ملک چھوڑنے میں کامیاب ہوگئے، انہوں نے مزید بتایا کہ سی اے اے نے شاہین ایئر کی پروازیں ایک ارب 36 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث معطل کی تھیں۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ ہم نے شاہین ایئر لائن سے واجبات کی وصولی کے لیے عدالت سے بھی رجوع کیا، اگر ایئر لائن کے مالکان ملک میں موجود ہوتے تو متعلقہ حکام کو ان سے واجبات وصول کرنے اور تنخواہوں کی ادائیگی کروانے میں آسانی ہوتی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سی اے اے کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی شاہین ایئر لائن کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: شاہین ایئرلائن کے چیئرمین کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

ان سے جب سی اے اے کی ملکیت میں موجود شاہین ایئر لائن کے 8 طیاروں کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ جہاز خراب حالت کی وجہ سے گراؤنڈ کیے گئے تھے اور اس حوالے سے پارکنگ کی رقم شاہین ایئر لائن سے لی جائے گی۔

دوسری جانب شاہین ایئر لائن کے قائم مقام سی ای او جاوید صہبائی نے ڈان کو بتایا کہ سی اے اے ایئر لائن کو آپریشن بحال کرنے کی اجازت دے دیتی تو واجبات ادا کرنے کے لیے تیار تھے، ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم اپنے واجبات ادا نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایئر لائن کے مالکان بیرونِ ملک اس مقصد کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے گئے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سی اے اے سے درخواست کرتے ہیں کہ شاہین ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن کو بحال کردیا جائے تا کہ ہم ملازمین کی تنخواہیں ادا کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہین ایئر اور سعودی حکام کے درمیان کنٹرول منتقلی کے معاملات طے پاگئے

اس حوالے سے نجی ایئر لائن کے ایک سینئر پائلٹ نے ڈان کو بتایا کہ 28 سو ملازمین کو گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی جو انسانی حقوق اور مزدور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اس ضمن میں شاہین ایئر کے ایک اور ملازم کا کہنا تھا کہ ایئر لائن پر مقامی اور بیرونی، 18 ارب روپے کے واجبات ہیں حکومت کو اسی وقت اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا جب، غیر ملکی کمپنیوں نے ایئر لائن کو ڈرائی لیز پر جہاز فراہم کیے تھے۔

شاہین ایئر سے 10 سال سے وابستہ ایک اور ملازم کا کہنا تھا کہ 2006 سے 2016 تک ایئر لائن نے بہت اچھا بزنس کیا خاص طور پر خلیجی راستوں پر لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں انتظامیہ کی جانب سے لیے گئے غلط فیصلوں کی وجہ سے اس کا زوال شروع ہوا۔


یہ خبر 7 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں