وفاقی اور سندھ حکومتوں نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواستیں دائر کر دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ ’عدالت 27 اکتوبر کو دیئے گئے حکم پر نظرثانی کرے اور تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے پہلے وقت دیا جائے‘۔

درخواست میں کہا گیا کہ ’عدالتی حکم کی تعمیل کے باعث فوری طور پر آپریشن شروع ہونے سے انسانی المیہ پیدا ہو رہا ہے‘۔

صوبائی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آپریشن کے متاثرین کو متبادل جگہ دینا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں سندھ حکومت دیگر فریقین کے ساتھ مل کر منصوبہ بنانا چاہتی ہے‘۔

وفاقی حکومت کی درخواست

وفاقی حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی ہے۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے ترجمان نے کہا کہ 'وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں تجاوزات سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے جگہ اور وقت دیئے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔'

مزید پڑھیں: تجاوزات کی زد میں آنے والے افراد کو متبادل چھت فراہم کی جائے، رکنِ قومی اسمبلی

یاد رہے کہ گورنر سندھ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں کراچی کے شہریوں کی پریشانیوں اور تحفظات سے آگاہ کیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کی گئی۔

بعد ازاں 30 نومبر کو کراچی کے میئر وسیم اختر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انسداد تجاوزات مہم کے دوران متاثر ہونے والے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کے 3 ہزار 5 سو 75 کرائے داروں میں سے ایک ہزار 4 سو 70 دکانداروں کو پہلے مرحلے میں کاروبار کے لیے متبادل جگہ فراہم کریں گے۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ متاثرہ دکانداروں کو صدر پارکنگ پلازہ، کے ایم سی مارکیٹ، ایم ٹی خان روڈ، لائنز ایریا میں پارکنگ پلازہ کے سامنے، شہاب الدین مارکیٹ صدر، رنچھوڑ لائن مارکیٹ، فریئر مارکیٹ، کھڈا مارکیٹ اور سپر مارکیٹ لیاقت آباد میں متبادل جگہ دیں گے۔

تجاوزات کے خلاف آپریشن

خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سے 15 روز میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس حکم کے بعد شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا گیا تھا اور پہلے مرحلے میں صدر کو صاف کیا گیا تھا اور مشہور ایمپریس مارکیٹ کے اطراف غیر قانونی طور پر قائم سیکڑوں دکانیں مسمار کردی گئی تھیں۔

صدر کے بعد آپریشن کا رخ دیگر علاقوں میں کیا گیا اور لائٹ ہاؤس، آرام باغ اور اطراف کے علاقوں سے تجاوزات ختم کردی گئیں جبکہ تاحال شہر میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تجاوزات گرانے کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، موٹرسائیکلیں اور کار نذر آتش

یاد رہے کہ 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں ریلوے کی زمین سے قبضہ چھڑوا کر فوری طور پر کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں 24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں پرانی جھیلیں اور پارکوں کو بحال کرانے کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خلاف بلاتعطل کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا۔

جس کے بعد چند روز قبل وفاقی و سندھ حکومتوں کی جانب سے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے غریب طبقے کے متاثر ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں