فارم 45 کے آڈٹ نے ایک بار پھر تنازعے کو ہوا دے دی

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2018
یہ تنازع انتخابات کے فوراً بعد ہی سامنے آگیا تھا—فائل فوٹو
یہ تنازع انتخابات کے فوراً بعد ہی سامنے آگیا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: 2018 کے عام انتخابات میں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹ سے فارم 45 پر دستخط نہ کروائے جانے کے تنازع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) سے مطالبہ کیا کہ جہاں سے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے انتخابات میں حصہ لیا ان پولنگ اسٹیشنوں پر نصب کلوز سرکٹ کیمروں (سی سی ٹی وی) کی فوٹیج کو منظر عام پر لایا جائے۔

حالیہ تنازع فارم 45 کے گزشتہ دنوں کیے گئے آڈٹ کے بعد سامنے آیا تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہ ہونا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے جب تک یہ ثابت نہ ہوجائے کہ انہیں دستخط کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، یہ تنازع انتخابات کے فوراً بعد ہی سامنے آگیا تھا۔

پی پی پی کے الیکشن سیل کے انچارج اور سابق سینیٹر تاج حیدر نے ایک بیان میں کہا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ 246 اور 200 میں، جہاں سے پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابات میں حصہ لیا تھا ،کسی ایک فارم پر ان کے یا کسی اور پارٹی کے امیدوار کے پولنگ ایجنٹس کے دستخط موجود نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018 کے 95 فیصد فارم 45 دستخط شدہ نہیں تھے، فافن

تاہم این اے-8 میں صرف دو فارم45 پر ان کے پولنگ ایجنٹس کے دستخط موجود تھےجبکہ دیگر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے دستخط شدہ فارم 45 کی تعداد بھی 2 ہی تھی۔

سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ان تینوں نشستوں سے اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ کس طرح پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے نکال کر گنتی کی گئی۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کی وضاحت کو عوام کو گمراہ کرنے اور الجھن میں ڈالنے کی کوشش قرار دیا کہ تمام فارم 45 الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: فافن کی رپورٹ میں اہم نکات حذف کیے گئے، پیپلز پارٹی

انہوں نے ای سی پی کی اس بات کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ ’بہت سے معاملات میں پولنگ ایجنٹس نے فارم کی پشت پر دستخط کیے تھے، پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ فارم 45 پر اپولنگ ایجنٹس کو دستخط کی جگہ نہیں دینا دھاندلی قبل از وقت انتخابات ہے۔

پی پی پی الیکشن سیل کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ای سی پی کی جانب سے فضول دعوی ٰ کیا گیا کہ فارم کی پشت پردستخط موجود تھے تو کیا وہ ان حلقوں کے فارم کی نقول بطور رسید فراہم کرسکتے ہیں جہاں سے پی پی پی چیئرمین نے الیکشن لڑا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابی عمل کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرہ لگائے گئے تو کیا ای سی پی کسی ایک کیمرہ کی ریکارڈنگ منظرِ عام پر لاسکتا ہے؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کے انتخابی حلقوں میں ہونے والی قوانین کی خلاف ورزیوں سے پورے پاکستان کے انتخابات کی صورتحال کا اندازہ ہوتا ہے۔


یہ خبر 8 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں