کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے ایک اور مقدمے میں متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

شہر قائد کی عدالت میں سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی، جہاں کیس میں نامزد 21 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

اس دوران عدالت نے میئر کراچی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، تاہم تمام ملزمان کے کمرہ عدالت میں صحت جرم سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: سانحہ 12 مئی: 50 افراد کے قاتلوں کےخلاف مقدمات میں پولیس کی عدم دلچسپی

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر سانحہ 12 مئی کیس کے گواہوں کو طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ سانحہ 12 مئی کے 2 مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے، اس کے علاوہ عدالت مقدمے کے 15 مفرور ملزمان کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

ان ملزمان کے خلاف کراچی کے ایئرپورٹ تھانے میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی کے مختلف تھانوں میں سانحہ 12 مئی کے 7 مقدمات درج ہیں، جن میں سے 2 مقدمات میں وسیم اختر و دیگر پر پہلے ہی فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔

ماہ ستمبر میں سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمے میں تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں سانحہ 12 مئی کے حوالے سے 65 کیسز کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے ایک سینئر جج مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔

12 مئی 2007 کو پیش آنے والا واقعہ

یاد رہے کہ آج سے تقریباً ساڑھے 11 سال قبل 12 مئی 2007 کے روز جب اس وقت کی وکلا تحریک عروج پر تھی تو معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر ان کے استقبال کے لیے آنے والے سیاسی کارکنوں پر نامعلوم افراد نے گولیاں برسا دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شہر میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ بار سے خطاب کرنے کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

تاہم اس وقت کی انتظامیہ نے انہیں کراچی ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

اس روز کراچی کے مختلف علاقوں میں کشیدگی کے دوران وکلا سمیت 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، ان جاں بحق افراد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ANwer Dec 08, 2018 02:28pm
12 مئی کے اصلی قاتل مشرف کو شامل تفتیش کئے بغیر اس مقدمے کا کوئی مقصد ہی نہیں جس نے اسی دن ایک جلسہ عام میں دونوں مکے لہرا کر اقرارجرم کیا اور اس قتل عام کو عوام کی طاقت قرار دیا ، اکیلا وسیم کیوں ، اسوقت کی وفاقی اور سندھ حکومت اور'ادارے'اس جرم میں شامل تھے