جنوبی پنجاب کے شہر مظفرگڑھ کے مضاٖفاتی علاقے سید پور میں سفاک شخص نے غیرت کےنام پر گھریلو جھگڑے کے بعد بیوی اور 3 بیٹیوں کو قتل کردیا۔

سفاک ملزم نے تیز دھار آلے سے چاروں کے گلے کاٹ کر موت کے گھاٹ اتارا۔

ملزم افضل کو اپنی بیوی کے کردار پر شبہ تھا ،پولیس نے واقعے کے بعد ملزم افضل کو فوری طور پر گرفتار کر لیا۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ تھانہ سید پور پولیس نے 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود قتل ہونے والی ماں اور بچیوں کی نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2017: گجرات میں ’غیرت کے نام‘ پر 41 خواتین کا قتل

ماں اور 3 بیٹیوں کے قتل کی لرزہ خیز واردات پر بھی پولیس اپنے افسران کی کارکردگی دکھانے میں مصروف رہی۔

غمزدہ خاندان اپنے پیاروں کی نعشیں ہسپتال لے جانے کے لیے درخواست کرتا رہا لیکن مقامی پولیس نے ڈسٹرک پولیس افسر (ڈی پی او) مظفر گڑھ کے جائے وقوع پر پہنچنے تک نعشوں کو منتقل نہ کیا۔

قتل ہونے والی خواتین میں ملزم کی بیوی عذرا، تین بیٹیاں 4 سالہ تسکین، 3 سالہ مصباح اور 10 دن کی گڑیا شامل ہے۔

دوسری جانب مقامی پولیس نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مظفر گڑھ عمران کشور کے سامنے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم گرفتار کرنے کی کارکردگی ظاہر کرتے رہے جبکہ ملزم نے خود پولیس کو گرفتاری پیش کی۔

مزید پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں

واضح رہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کی شرح بہت زیادہ ہے رواں ماہ 3 دسمبر کو پنجاب کے علاقے منڈی بہاالدین میں سگے بھائی نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر گلا دبا کر 17 سالہ بہن کو قتل کردیا تھا۔

16 نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کی تحصیل مرتونگ کے علاقے لاڑے میں دو بھائیوں نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنی 15سالہ بہن اور 27 سالہ چچازاد بھائی کو قتل کیا تھا۔

8 سمتبر کو پنڈی بھٹیاں کے نواحی گاؤں نسوال میں سنگدل باپ نے غیرت کے نام پر تیز دھار آلے کے وار سے بیٹی، داماد اور دو کم سن نواسوں کو قتل کر دیا تھا۔

19 جون کو صوبہ پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان میں عیدالفطر کے دوران ایک مقامی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور شاعرہ کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر ویگن سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

20 مئی کو صوبہ پنجاب کے علاقے چکوال میں 4 بھائیوں نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنی 50 سالہ والدہ کو چھریوں کے وار سے قتل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں