سینیٹ کمیٹی: ایف آئی اے کو روپے کی قدر میں کمی کی تحقیقات کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2018
سینیٹر رحمٰن ملک نے روپے کی قدر میں حالیہ کمی پر تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو خط تحریر کردیا — فائل فوٹو
سینیٹر رحمٰن ملک نے روپے کی قدر میں حالیہ کمی پر تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو خط تحریر کردیا — فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی کمیٹی نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ہدایت کی ہے کہ وہ روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی تحقیقات کرے اور اس کی رپورٹ 22 دسمبر تک پیش کی جائے۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں حالیہ ریکارڈ کمی کا نوٹس لیتے ہوئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے ایف آئی اے کو خط تحریر کیا، جس میں کہا گیا کہ وہ اس معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے متعلق فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت تحقیقات کرے، جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور منی چینجر بھی شامل ہیں۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی تشویشناک صورت حال ہے کہ نہ ہی وزیراعظم اور نہ ہی وزیر خزانہ روپے کی قدر میں اس قدر کمی سے حوالے سے واقف ہیں۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

انہوں نے سوال کیا کہ کون لوگ اس سارے عمل کے پیچھے ملوث ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر روپے کی قدر میں ایک مافیا کی جانب سے کمی کی گئی تاکہ وہ اپنے پاس موجود ڈالر فروخت کرسکیں، تو اس حوالے سے تحقیقات ضروری ہیں۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوچکا ہے کہ کچھ کرنسی ڈیلرز نے بڑی تعداد میں ڈالر خریدے اور جمع کیے تاکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی مصنوعی قلت پیدا کی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی مصنوعی قلت پیدا ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک کو زائد ریٹ پر ڈالر خریدنا پڑتے ہیں اور اس سے مارکیٹ کے ایک مخصوص حصے کو فائدہ ہوتا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین نے ہدایات جاری کیں کہ 'ایف آئی اے اس بات کی تحقیقات کرے کہ حال ہی میں پیدا ہونے والی صورت حال میں کس نے فائدہ حاصل کیا اور ان عناصر کو بے نقاب کیا جائے'۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ عوام کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض سے متعلق ہونے والے معاہدے کے حوالے سے آگاہ کریں اور یہ بھی بتائیں کہ آیا روپے کی قدر میں حالیہ کمی کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی، ڈالر 131 روپے کا ہوگیا

انہوں نے ایف آئی اے سے تحقیقات کے ساتھ ساتھ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مقرر کرنے والے تمام طریقہ کار کی فہرست بنانے کا بھی کہا اور یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے رائج طریقہ کار کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بہت سی متنازع باتیں سامنے آرہی ہیں کہ کس طرح روپے کی قدر میں کمی کرکے نہ صرف ایک عام آدمی کی زندگی کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ اس سے قومی معیشت کو بھی طویل عرصے تک نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔


یہ رپورٹ 9 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں