اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غریب لوگوں کے مفت علاج کے لیے سالانہ وظیفے کو 3 لاکھ سے بڑھا کر 7 لاکھ 20 ہزار روپے فی گھرانہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں صحت کارڈ اسکیم کے اجرا کے سلسلے میں ہونے والی تقریب کی سربراہی کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کورآڈینیشن عامر محمود کیانی نے اعادہ کیا کہ وزیرِاعظم عمران خان کے وژن کے مطابق غریب گھرانوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

اس پروگرام کی تکمیل کے بعد ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں (تقریباً 8 کروڑ لوگ) ملک کے مختلف اضلاع میں اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ہیلتھ کارڈ کے اجرا، اسمگل شدہ موبائل فون بند کرنے کا اعلان

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے اجرا کے بعد ایسے افراد، جو 200 روپے روزانہ کمانے والے افراد ہیں، انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ انڈور میڈیکل اور سرجیکل سروسز بشمول ہارٹ سرجریز، اسٹنٹس، کیموتھیراپی، ریڈیوتھیراپی، ڈائلیسز، زچہ و بچہ اور دیگر سرجیکل سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

صحت کارڈ میں انشورنس کے لیے میڈیا کی موجودگی میں بولی لگائی گئی جس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے کامیاب بولی لگائی۔

حکومت کی جانب سے جن کمپنی کو انشورنس کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا ان میں اسٹیٹ لائف انشورنس، آدم جی لائف انشورنس اور الفلاح انشورنس شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کا تھر میں 35 ہزار ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا اعلان

سندھ کے ضلاع تھر پارکر میں وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے یہ پروگرام متعارف کروایا جائے گا کیونکہ صوبائی حکومت نے اس میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے دسمبر 2015 میں اس پروگرام کو لانچ کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے میں ایک قدم ہے۔

مذکورہ پروگرام کے تحت ایک گھرانے کو ثانوی علاج کے لیے 50 ہزار روپے ملیں گے اور جیسے ہی مریض ہسپتال میں علاج کے لیے داخل ہوجائے گا ویسے ہی حکومتی فنڈ سے اس کا علاج شروع ہوجائے گا، جس میں زچگی سمیت دیگر تمام بیماریاں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ’روک تھام کے باوجود 2018 میں ایک کروڑ افراد کینسر سے ہلاک‘

علاوہ ازیں کینسر، حادثے اور جلنے سے زخمی ہونے، شوگر اور امراض قلب کے شکار افراد کے اہلِ خانہ کے لیے 2 لاکھ 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے اسکیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل رفیق نے کہا کہ بولی میں 65 فیصد اہمیت ان کی تکنیکی صلاحیت اور 35 فیصد فنانشل پر دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کامیاب بولی اسٹیٹ لائف انشورنس کی تھی، جن کے پوائنٹس سب سے بہتر تھے۔

خیال رہے کہ حکومتی صحت کارڈ اسکیم میں وہی خاندان رجسٹریشن کرواسکتے ہیں جن کی روزانہ کی آمدنی 2 سو روپے سے کم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں