سدھو کے سر کی قیمت مقرر کرنے پر وزیرِ خارجہ کا اظہارِ افسوس

09 دسمبر 2018
وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی — فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی — فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے سر کی قیمت مقرر کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس افسوس ناک عمل قرار دیا۔

ملتان میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست پنجاب کے وزیرِ بلدیات نوجوت سنگھ سدھو نے دونوں ممالک کے درمیان دوریاں ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے منظوری کے بعد ہی اپنے 2 وزرا کو کرتار پور کوریڈور کے افتتاح کی تقریب کے سلسلے میں پاکستان بھیجا تھا۔

کرتار پور راہدار کے سنگِ بنیاد سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دنیا پاکستان کے کرتارپور راہدای کے فیصلے کو سراہا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات پر بھارت رضامند

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بلا کر راہداری منصوبے کی منظوری دی گئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سدھو کے سر کی قیمت مقرر کرنا انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔

بیرون ملک تجارت سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جتنی پاکستان کی برآمدات بڑھیں گی اتنے ہی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے اور پاکستان پر دباؤ بھی کم ہوگا، تاہم پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کو موجودہ حکومت کے ساتھ جوڑنے کا تاثر بالکل غلط ہے، تاہم ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجوحات کو دیکھنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کا خسارہ بڑھ چکا تھا جو 6.6 فیصد تھا، اسی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

پاک-امریکا تعلقات پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سنبھالی تو امریکا کے ساتھ تعلقات میں ایک تناؤ تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل امریکا کی نئی حکمت عملی برائے جنوبی ایشیا کا اعلان کیا تھا، لیکن اس دوران انہوں نے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی اور اب وہ اس بات پر متفق ہوگئے ہیں جو پاکستان کئی عرصے سے کہتا آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کہہ رہا تھا کہ افغان تنازع طاقت سے حل نہیں ہوسکتا، اگر امریکا افغانستان میں دیرپا امن دیکھنا چاہتا ہے تو وہاں موجود حکومت اور دیگر افغانیوں کے درمیان سیاسی معاہدے کرنے ہوں گے جبکہ ان کے درمیان مصالحت اور مفاہمت کی کوشش بھی کرنی ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا اور طالبان کو ہتھیار چھوڑ کر مفاہمت میں شامل ہونا ہوگا۔

وفاقی وزیرِ خارجہ نے کہا ان لوگوں نے ہی مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہے، پاکستان صرف معاونت ہی کر سکتا ہے۔

معاونت سے متلعق بات کو واضح کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان کا معاونت کا مقصد افغانستان میں امن کا قیام ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ اگر افغانستان میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان بھی اس سے متاثر ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں