وزارتِ انسانی حقوق نے 3 ماہ میں 7 نئے قوانین کے مسودے تیار کیے

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2018
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری — فائل فوٹو
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری — فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وزارتِ انسانی حقوق نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی، اقلیتوں کے حقوق، تشدد سے حفاظت، قانونی معاونت میں بہتری اور انصاف کی تیز فراہمی سے متعلق 7 قوانین کے مسودے تیار کیے ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزای نے کہا ہے کہ نئی قانون سازی میں اہم معاملات میں تین پالیسیوں اور تحقیقی مقالے کو بھی شامل کیا ہے۔

تحقیقی مقالے خواتین کے وراثت سے متعلق حقوق، سڑکوں پر رہنے والے بچوں، بین الاقوامی وعدوں کے ساتھ گھریلو قوانین کی ہم آہنگی سے متعلق ہیں۔

جن پالیسیوں کو قوانین کے مسودے میں شامل کیا گیا ہے ان میں صنفی بنیاد پر تشدد، خواتین کو بااختیار بنانے اور بچوں کے خلاف ہونے والی زیادتی کے خلاف پالیسی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: شیریں مزاری کی ہیومن رائٹس واچ کی ’تنگ نظری‘ پر تنقید

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق امور کو ہیلپ لائن کے ذریعے بھی دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ پہلے ایک ماہ میں اس سے متعلق 4 ہزار کالز ماہانہ موصول ہوتی تھیں، تاہم نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ بڑھ کر 15 ہزار 5 سو سالانہ ہوگئیں۔

خیال رہے کہ ہر سال انسانی حقوق سے متعلق عالمی اعلامیے کی یاد میں 10 دسمبر کو انسانی حقوق کا دن منایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان 1948 میں جاری ہونے والے اس اعلامیے کے ابتدائی دستخط کنندہ گان میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہراسمنٹ روکنے کیلئے معاشرے کی ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بطور بانی رکن انسانی حقوق کونسل، پاکستان ہمیشہ انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے کام کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح کا قول ہماری پالیسی کی رہنمائی کرتا ہے جس میں بانی پاکستان نے کہا تھا کہ ’ہم ایک ریاست کے برابر کے شہری ہیں‘۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت انسانی حقوق پاکستان میں آگاہی مہم کی ضرورت کو محسوس کرتی ہے تاکہ ہر شہری کو صنفی تفریق سے بالاتر ہوکر حقوق کے بارے میں بتایا جائے۔

مزید پڑھیں: خواتین کو وراثتی حقوق کی فراہمی کیلئے آگاہی مہم شروع

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی حقوق سے آگاہی سے متعلق مہمات جاری ہیں جن میں خواتین کے وراثت سے متعلق حقوق شامل ہیں۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے بیان میں بتایا کہ ان کی وزارت نے بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف بھی ہر بین الاقوامی فورم پر آواز اٹھائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی وزارت یورپ میں مسلمانوں کے حقوق کے استحصال کا مسئلہ بھی اٹھارہی ہے۔


یہ خبر 10 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں